نئی دہلی ۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امکان ہیکہ سپریم کورٹ مسلم گروپس کی رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد مقدمہ پر کئی درخواستوں پر فیصلے پر حکم التوا جاری کرنے کے بارے میں کل فیصلہ کرے گی۔ مسلم گروپس نے ایک وسیع تر بنچ پر اس تنازعہ کی یکسوئی کیلئے درخواستیں پیش کی ہیں۔ 1994ء میں فیصلہ دیا گیا تھا کہ ایک مسجد اسلام کا داخلی حصہ نہیں ہے اس پر حکم التواء جاری کرنے کیلئے کئی مسلم گروپس نے سپریم کورٹ کی وسیع تر بنچ پر درخواستیں پیش کی تھیں۔ اس خصوصی بنچ کی صدارت چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کرتے ہیں اور ارکان میں جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نذیر شامل ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے کہا کہ مسجدیں اسلام کیلئے لازمی نہ ہونے کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کرنا ضروری ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے تحقیقات کے بغیر یہ نتیجہ اخذ کیا تھا۔ یو پی حکومت نے قبل ازیں کہا تھا کہ سپریم کورٹ اس فیصلہ پر حکم التواء جاری کرنے میں تاخیر کررہی ہے کیونکہ یہ مقدمات ایک عرصہ سے زیرالتواء ہے جس کی وجہ سے 1994ء کے فیصلہ پر عمل آوری بھی نہیں ہوسکی جس کے بموجب مسجد اسلام کا داخلی حصہ نہیں ہے۔ ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت یوپی کی جانب سے پیروی کی۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو اس فیصلہ پر عمل آوری کی گئی اور نہ اس پر التواء جاری کیا گیا۔