حیدرآباد۔/29جنوری، ( سیاست نیوز) ریاستی قانون ساز اسمبلی کی کارروائی آج تیسرے دن بھی بڑی مشکل سے صرف 9منٹ جاری رہی۔ ارکان اسمبلی کے ایوان میں زبردست احتجاج، شور و غل ، فلک شگاف نعروں کی گونج کے باعث ایوان کی کارروائی کو دو مرتبہ ملتوی کرنے پر اسپیکر اسمبلی کو مجبور ہونا پڑا، اور بالآخر ڈھائی بجے دوپہر کے بعد ڈپٹی اسپیکر اسمبلی مسٹر ایم بٹی وکرامارکا نے ایوان کی کارروائی کو کل30جنوری 9بجے صبح تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ آج صبح 9بجے ریاستی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جیسے ہی شروع ہوا، تلنگانہ تلگودیشم ارکان اسمبلی، تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ارکان اسمبلی، تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ارکان اسمبلی، تلنگانہ کانگریس ارکان بشمول گورنمنٹ چیف وہپ
اور گورنمنٹ وہپ، بی جے پی، سی پی آئی ارکان کے علاوہ سیما آندھرا تلگودیشم ارکان اسمبلی وائی ایس آر سی پی ارکان اسمبلی نے ایوان کے وسط و اسپیکر پوڈیم کے پاس پہنچ کر اپنے احتجاج کا آغاز کیا۔ اس احتجاج کے دوران ایوان ’جئے تلنگانہ‘ اور’ سمکھیا آندھرا‘ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اُٹھا۔ سیما آندھرا کانگریس ارکان نے اپنی نشستوں کے پاس ہی ٹھہر کر اپنا احتجاج درج کروایا۔ ایوان کی کارروائی کو جاری رکھنے کیلئے اسپیکر اسمبلی مسٹر این منوہر کو کافی دشواری پیش آرہی تھی۔ اسپیکر اسمبلی نے احتجاجی ارکان سے پرزور اپیل کی کہ وہ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنا اپنا اظہار خیال کریں کیونکہ ہر ایک کو اپنا اظہار خیال کرنے کا مکمل حق حاصل ہے لہذا ایوان کے قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی چلانے میں کرسی صدارت سے تعاون کرنے اور اپنی نشستوں پر واپس لوٹ جانے کی انہوں نے پرزور خواہش کی۔ یہاں تک کہ اسپیکر نے تمام جماعتوں کے فلور لیڈرس سے بھی متعدد مرتبہ اپیل کی کہ وہ اپنے احتجاجی ارکان اسمبلی کو واپس طلب کرلیں۔
لیکن ان اپیلیوں کا نہ ہی کسی فلور لیڈر پر کوئی اثر ہوا اور نہ ہی کوئی احتجاجی رکن اسمبلی نے اسپیکر کی اپیل کو حاظر میں لایا بلکہ اپنے احتجاج میں شدت پیدا کرتے ہوئے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان اسمبلی ( بلا تخصیص سیاسی وابستگی ) شور شرابہ کرتے ہوئے ’ جئے تلنگانہ ‘ کے نعرے بلند کررہے تھے۔ جبکہ سیما آندھرا تلگودیشم ارکان اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے احتجاج کو جاری رکھے ہوئے تھے۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی کی جانب سے آندھرا پردیش تنظیم جدید مسودہ بل 2013ء کو فوری واپس کردینے اسپیکر اسمبلی کو پیش کردہ نوٹس پر مباحث کروانے کے مطالبہ پر اپنا سخت موقف اختیار کئے ہوئے تھے۔ اس طرح ایوان میں افراتفری، شور شرابہ کے باعث نظم بحال نہیں ہوسکا۔
احتجاج و نعرہ بازی اور شور شورغل کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسپیکر اسمبلی نے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کئی گئیں تحریکات التواء کو مسترد کرتے ہوئے ٹھیک 9بجکر 5منٹ پر ایوان کی کارروائی کو ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ ایوان کی کارروائی کا زائد از سوا دو گھنٹے بعد ٹھیک 11بجکر 24منٹ پر دوبارہ آغاز ہوا۔ ڈپٹی اسپیکر اسمنبلی مسٹر ایم بٹی وکرامارکا کے کرسی صدارت پر فائز ہونے سے قبل ہی تمام تلنگانہ ارکان اسمبلی تلنگانہ تلگودیشم، تلنگانہ راشٹرا سمیتی، تلنگانہ کانگریس پارٹی، بی جے پی ارکان اسمبلی کے وسط میں پہنچ کر اپنے احتجاج کا آغاز کیا۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی ارکان اور سیما آندھرا تلگودیشم پارٹی ارکان اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے متحدہ آندھرا کے مطالبہ پر نعرہ بازی کررہے تھے۔ مذکورہ جماعتوں کے تلنگانہ ارکان ’ جئے تلنگانہ ‘ کے فلک شگاف نعرے بلند کررہے تھے۔
ڈپٹی اسپیکر نے احتجاجی ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس ہونے اور ایوان میں آندھرا پردیش تنظیم جدید مسودہ بل پر جاری مباحث میں حصہ لینے کی پرزور اپیل کی۔ لیکن احتجاجی ارکان نے اس اپیل کو نظرانداز کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی، شور شرابہ، گڑبڑ میں مزید اضافہ کردیا۔ ایوان میں پائی جانے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اور نظم بحال نہ ہونے کے امکان کو پیش نظر رکھتے ہوئے صرف دو منٹ میں ہی ایوان کی کارروائی کو دوسری مرتبہ ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کردیا۔ تیسری مرتبہ زاید از تین گھنٹوں بعد یعنی 2 بجکر34منٹ پر ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ ڈپٹی اسپیکر اسمبلی مسٹر ایم بٹی وکرامارکا کے کرسی صدارت پر فائز ہونے سے قبل ہی احتجاجی ارکان نے اسپیکر کے پوڈیم کے قریب اور ایوان کے وسط میں جمع ہوکر احتجاج شروع کردیا۔
سیما آندھرا ارکان اسمبلی نے ’ سمکھیا آندھرا ‘ اور تلنگانہ ارکان اسمبلی نے’ جئے تلنگانہ ‘ کے نعرے بلند کئے۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے تمام ریاستی وزراء بشمول ڈپٹی چیف منسٹر نے اپنی نشستوں کے پاس ہی ٹھہر کر احتجاجی تلنگانہ ارکان کا ساتھ دیا۔ جبکہ سیما آندھرا کانگریس ارکان نے اسمبلی اپنی نشستوں کے پاس ہی کھڑے ہوکر اپنا احتجاج درج کروایا اور ’’جئے سمکھیا ‘‘ آندھرا کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ اس طرح ایوان میں نعروں کی گونج ہی سنائی دے رہی تھی۔ کرسی صدارت پر فائز ڈپٹی اسپیکر اسمبلی نے احتجاجی ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس لوٹنے اور ایوان کی کارروائی کو جاری رکھنے میں بھرپور تعاون کرنے کی بار بار اپیلیں کیں۔ لیکن ان اپیلوں کے باوجود صورتحال جوں کی توں برقرار رہنے پر ڈپٹی اسپیکر اسمبلی نے صرف دو منٹ میں ہی ایوان کی کارروائی کو کل 30جنوری کی صبح 9بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
تلنگانہ میں موسم خشک
حیدرآباد۔/29جنوری، ( سیاست نیوز) ساحلی آندھرا پردیش ، رائلسیما اور تلنگانہ میں آئندہ 48گھنٹوں کے دوران موسم زیادہ تر خشک رہے گا۔ آنے والے دو دن میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔ حیدرآباد اور مضافاتی علاقوں میں مطلع جزوی طور پر ابرآلود رہے گا۔ صبح کے وقت کہر کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دونوں شہروں کا درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 29ڈگری سیلسیس اور کم سے کم 17ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔