نائب صدر جمہوریہ کے بیان کی مدافعت، ایم اے خان رکن راجیہ سبھا کانگریس کا بیان
حیدرآباد /3 ستمبر (سیاست نیوز) کانگریس کے رکن راجیہ سبھا ایم اے خان نے این ڈی اے حکومت کی کار کردگی کا فرقہ پرست آر ایس ایس کی جانب سے جائزہ اجلاس طلب کرنے کو قوم کی توہین قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے متعلق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کے بیان کی مدافعت کی اور اس کو حق بجانب قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک سنگین دور سے گزر رہا ہے۔ بابائے قوم گاندھی جی کے قتل پر جس آر ایس ایس تنظیم پر امتناع عائد کیا گیا تھا، آج اس تنظیم کے سامنے گھٹنے ٹیک کر بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت بے بسی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جب کہ این ڈی اے کی حلیف جماعتیں تماشائی بنی ہوئی ہیں، لہذا انھیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے یہ ثابت کردیا کہ اس کا ریموٹ کنٹرول آر ایس ایس کے ہاتھ میں ہے، لہذا آر ایس ایس جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر این ڈی اے حکومت عمل کرے گی، جب کہ مرکز میں آر ایس ایس کی مداخلت ملک کے سیکولرازم کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دستور ہند کا احترام نہ کرنے والی تنظیم سے مثبت نتائج کی امید رکھنا عبث ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی وہی کام کر رہے ہیں، جو آر ایس ایس چاہتی ہے، جس کے نتیجے میں تعلیم کو زعفرانی رنگ دیا جا رہا ہے، ملک کے مختلف مقامات پر اقلیتوں پر حملوں کے علاوہ ان کے مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور ملک کے مختلف اہم شعبوں میں ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے عہدہ داروں اور قائدین کا تقرر کیا جا رہا ہے، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دستوری عہدہ پر فائز شخص کے خلاف ریمارک انتہائی بدبختانہ عمل ہے، جب کہ بی جے پی، وشوا ہندو پریشد، آر ایس ایس اور کئی اپوزیشن جماعتیں غیر ضروری طورپر حامد انصاری کو تنقید کا نشانہ بناکر حق کی آواز کو دبانا چاہتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے یوگا تقریب میں نائب صدر جمہوریہ کی عدم شرکت پر تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔