ساری ریاست میں احتجاجی مظاہرے، کتابچہ کی اجرائی، آر سی کنٹیا اور دیگر قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 26 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کے 4 سال کی تکمیل پر آج ساری ریاست میں ’’یوم اعتماد شکنی‘‘ مناتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔ سکریٹری اے آئی سی سی و انچارج تلنگانہ کانگریس اُمور آر سی کنٹیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر ملک کی معیشت کو بدحال بنانے، بے روزگاری میں اضافہ کرنے، فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا الزام عائد کیا۔ آج گاندھی بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مودی حکومت کے 4 سالہ ناکامیوں پر اے آئی سی سی کی جانب سے تیار کردہ کتابچہ کی اجرائی عمل میں لاتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی، قائدین اپوزیشن کے جانا ریڈی (اسمبلی)، محمد علی شبیر (کونسل)، صدر حیدرآباد کانگریس کمیٹی انجن کمار یادو کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے۔ آر سی کنٹیا نے 40 سوالات وزیراعظم سے کرتے ہوئے قوم سے ان کی وضاحت کرنے پر زور دیا۔ 2014 ء کے عام انتخابات سے قبل نریندر مودی نے ہر سال 2 کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ 4 سال میں 8 کروڑ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا چاہئے لیکن نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں افراد کو وزیراعظم نے بے روزگار بنادیا۔ کسانوں کی کاشت پر اقل ترین قیمت وصول نہیں ہوئی جس سے ہر سال ملک میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ بیرونی ممالک میں موجود کالا دھن واپس لانے اور ہر شہری کے بینک اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپئے جمع کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ اقتدار کے 4 سال مکمل ہونے کے باوجود شہریوں کے اکاؤنٹ میں 15 پیسے بھی جمع نہیں ہوئے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ کانگریس زیرقیادت یو پی اے حکومت کے دوران عالمی منڈی میں 136 ڈالر فی بیارل خام تیل دستیاب ہورہا تھا۔ تب پٹرول کی قیمت 60 روپئے سے کم تھی اور ڈیزل کی قیمت 50 روپئے سے کم تھی۔ آج عالمی منڈی میں خام تیل 69 ڈالر فی بیارل دستیاب ہورہا ہے مگر ملک میں پٹرول 85 اور ڈیزل 75 روپئے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔ اگر مرکزی و ریاستی حکومتیں سنٹرل اکسائز ڈیوٹی اور ویاٹ سے دستبرداری اختیار کرتے ہیں اور پٹرول کو جی ایس ٹی میں شامل کرتے ہیں تو 42 روپئے فی لیٹر پٹرول دستیاب ہوگا۔ ملک میں سطح غربت گھٹنے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔ اقلیتیں، دلت اور خواتین اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں۔ ان پر حملوں میں اضافہ ہوگیا۔ ایشیاء میں ہندوستان تنہا ہوکر رہ گیا۔ صرف بنگلہ دیش سے تھوڑے بہت تعلقات ہیں۔ نیپال، پاکستان و دوسرے ممالک کا جھکاؤ چین کی طرف بڑھ گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں صورتحال سنگین ہے۔ 2014 ء کے بعد سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔