این ڈی اے حکمرانی میں امن غائب ، ہر طرف گڑبڑ و بے چینی

ملک کی موجودہ صورتحال سے صرف آر ایس ایس ، چین اور پاکستان کو فائدہ ، طلبہ سے راہول کا خطاب

جگدلپور ۔ /29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج یہاں این ڈی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ 2014 ء میں اس کے برسراقتدار آنے کے بعد بشمول جموں و کشمیر مختلف ریاستوں میں گڑبڑ اور بے چینی پیدا ہوگئی ہے ۔ راہول گاندھی نے دعویٰ کیا کہ این ڈی اے حکمرانی میں ملک کے مختلف حصوں میں پیدا شدہ بے چینی سے آر ایس ایس ، چین اور پاکستان کو فائدہ پہونچ رہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’مرکز میں این ڈی اے برسراقتدار آنے کے بعد مختلف ریاستوں میں گڑبڑ و بے چینی پیدا ہوگئی ۔ یو پی اے حکمرانی کے دوران جموں و کشمیر میں امن تھا اور دہشت گردی تقریباً ختم ہوگئی تھی ۔ راہول نے کہا کہ ’’ہم نے عوام کے مختلف طبقات سے بات چیت کی تھی ۔ ہمارا نظریہ عوام تک پہونچنا اور نوجوانوں کو روزگار دلانا تھا ۔ ہم نے پنچایت راج انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا ‘‘ ۔ راہول گاندھی یہاں کانگریس سے ملحقہ طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے زیراہتمام چھتیس گڑھ کے زیراہتمام منعقدہ ایک پروگرام ’’ آمچوحق‘‘ کے دوران قبائیلی طلبہ سے خطاب کررہے تھے ۔ امیتھی کے رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ ’’ 2004 ء کے دوران ہم جب برسراقتدار آئے تھے جموں و کشمیر میں دہشت گردی پر کنٹرول کیا تھا جو تقریباً ختم ہوچکی تھی لیکن خواہ وہ سرینگر ، سکم اور بسترہو یا کہیں اورملک میں ہر طرف گڑبڑ و بے چینی پہلی ہوئی ہے ۔ کانگریس کے قائد نے الزام عائد کیا کہ ’’اترپردیش اور ٹاملناڈو سے امن غائب ہوگیا ہے ۔

کشمیر تصادم کا فائدہ کوئی اٹھارہا ہے ؟ اس سے آر ایس ایس ، پاکستان اور چین کو فائدہ پہونچ رہا ہے ‘‘ ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کشمیر میں شہری بے چینی کو کوئی بھڑکارہا ہے ‘‘ ۔ آپ سب نے دیکھا کہ مرکز میں کانگریس کے زیرقیادت یو پی اے حکومت کے دوران جموں و کشمیر کے عوام کس طرح امن و سکون سے زندگی بسر کررہے تھے ۔ انہوں نے ادعاء کیا کہ ’’ وہاں (کشمیر) میں پی ڈی پی سے اتحاد کے ساتھ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد صورتحال ابتر ہوگئی ۔ اس طرح چھتیس گڑھ میں کیا ہورہا ہے ۔ بستر میں تصادم سے آر ایس ایس اور صنعتکار فائدہ اٹھارہے ہیں ‘‘ ۔ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ دلتوں ، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو آر ایس ایس بدستور کمزور اور پچھڑے ہوئے رہے تاکہ وہ ان پر حکمرانی کرسکے ۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ ’’ وہ (آر ایس ایس) جہاں بھی جاتے ہیں آگ لگاتے ہیں ۔ ہریانہ میں انہوں نے جاٹ اور غیر جاٹ میں لڑائی چھیڑ دی ۔ کشمیر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اور آسام میں بنگالیوں اور غیر بنگالوں کے درمیان لڑائی لگائی ۔ وہ ( آر ایس ایس) جہاں کہیں بھی جاتے ہیں لڑائی لگاتے ہیں ‘‘ ۔ اس کے برخلاف کانگریس امن پر یقین رکھتی ہے ۔ ان کی پارٹی قبائیلیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہتا ہے ۔