نئی دہلی 22 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) این سرینواسن کیلئے ایک جھٹکے میںسپریم کورٹ نے آج انہیں بی سی سی آئی کا انتخاب لڑنے سے منع کردیا ہے ۔ یہ احکام مفادات کے تضاد کی بنیاد پر جاری کئے گئے ہیں اور عدالت نے ججس کی ایک کمیٹی سابق چیف جسٹس کی قیادت میں تشکیل دی ہے تاکہ آئی پی ایل اسکام میں سزا کا فیصلہ کیا جاسکے جس کے نتیجہ میں چینائی سوپر کنگس اور راجستھان رائلس کی ٹیموں کا مستقبل متاثر ہوسکتا ہے ۔ اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ گروناتھ میاپن اور راج کنڈرا کے خلاف بیٹنگ کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں تاہم سرینواسن کے خلاف اس کو چھپانے کی کوشش کا الزام ثابت نہیں ہوا ہے ۔ گروناتھ میاپن چینائی سوپر کنگس کے ٹیم عہدیدار اور سرینواسن کے داماد ہیں جبکہ راج کنڈرا راجستھان رائلس کے شریک مالک ہیں۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ایف ایم آئی خلیف اللہ پر مشتمل ایک دو رکنی بنچ نے بی سی سی آئی کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ این سرینواسن کو آئی پی ایل ٹیم کی ملکیت کا حق دینے قوانین میں تبدیلی کی گئی جو مفادات کے ٹکراؤ کی علامت ہے اور اس سے کرکٹ میں الجھن پیدا ہوئی ہے ۔
عدالت نے کہا کہ این سرینواسن کے بشمول جس کسی کے کرکٹ میں تجارتی مفادات ہیں وہ بی سی سی آئی میں کسی بھی عہدہ کیلئے انتخاب نہیں لڑ سکتے ۔ عدالت نے سابق چیف جسٹس آر ایم لودھا کی قیادت میں ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو میاپن کو سزا کی مدت کا تعین کریگی ۔ اس کے علاوہ یہی کمیٹی راج کنڈرا کو سزا کا بھی فیصلہ کریگی ۔ ان دونوں کو عدالت نے بیٹنگ کا مرتکب قرار دیا ہے ۔
عدالت نے 138 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں عملا سرینواسن کیلئے ایک ہی موقع رکھا ہے کہ وہ یا تو بی سی سی آئی کے عہدہ کا انتخاب لڑیں یا پھر آئی پی ایل ٹیم چینائی سوپر کنگس کی ملکیت رکھیں۔ یہ ٹیم انڈیا سمنٹس کی ملکیت ہے اور این سرینواسن انڈیا سمنٹس کے مینیجنگ ڈائرکٹر ہیں۔ لودھا کمیٹی میں دیگر دو ججس جسٹس اشوک بھان اور جسٹس آر وی رویندرن بھی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی میاپن اور راج کنڈرا کو سزا کا تعین کریگی ۔ اس کے بعد قوانین کے مطابق چینائی سوپر کنگس اور راجستھان رائلس کی ٹیمیں منسوخ بھی ہوسکتی ہیں۔ اس کمیٹی کے کام کاج سے قطع نظر سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ بی سی سی آئی کے انتخابات اندرون چھ ماہ منعقد کئے جائیں اور کہا کہ سرینواسن کے بشمول جس کسی کے تجارتی مفادات وابستہ ہوں وہ اس انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ عدالت نے واضح کیا کہ مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق جو شرط ہے اس پر اس وقت تک عمل آوری ہوگی جب تک مفادات کا ٹکراؤ برقرار رہے گا ۔