دی ہیگ ۔ 26 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ این ایس اے کے جاسوسی معاملے کے بعد اب امریکہ کو یورپی حکومتوں اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ہاتھوں یورپی اعلیٰ سرکاری عہدیداروں اور عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر نگرانی کے معاملات سامنے آنے کے بعد واشنگٹن حکومت اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات خاصے کشیدہ دیکھے گئے ہیں۔ سابق سی آئی اے کنٹراکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے این ایس اے کی بہت سی خفیہ دستاویزات میڈیا کے حوالے کر دی تھیں،
جن کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی بڑی تعداد اور مقدار میں ای میلز اور دیگر انٹرنیٹ ڈاٹا کی نگرانی کر رہی ہے جب کہ اس ایجنسی کی جانب سے متعدد یورپی سربراہانِ حکومت کی ٹیلی فون کالز کی بھی جاسوسی کی جاتی رہی ہے، جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی شامل ہیں۔ اوباما نے یہاں نیوکلیئر سمٹ کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ان کے دورۂ یورپ کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ یورپی قیادت سے بات چیت میں ان کے تحفظات کم کرنے کی کوشش کریںگے۔ ’
’مجھے یقین ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں ایک اچھی نیت کے ساتھ کام کرتی ہیں اور ان کا کسی ڈچ، جرمن، فرنچ یا امریکی شہری کی ذاتی زندگی میں جھانکنا مقصد نہیں ہوتا‘‘ ۔ صدر اوباما نے تاہم تسلیم کیا، ’’ان خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آ جانے کے بعد اب ایک خاص طریقۂ کار جاری ہے، جس کے ذریعے ہم صرف حکومتوں ہی نہیں بلکہ شہریوں کا بھی اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، لیکن ظاہر ہے ایسا راتوں رات نہیں ہو سکتا‘‘۔ اسنوڈن نے گزشتہ برس این ایس اے کی انتہائی حساس معلومات افشاء کر دی تھی اور اس کے بعد وہ امریکہ سے فرار ہو کر پہلے ہانگ کانگ اور پھر ماسکو پہنچ گئے تھے۔ ماسکو میں انھیں عارضی سیاسی پناہ دے دی گئی تھی اور وہ تب سے روس میں مقیم ہیں۔