نئی دہلی۔3 اگست (سیاست ڈاٹ کام) آسام نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) پر سوشیل میڈیا کے ذریعہ خوف و فرقہ وارانہ کشیدگی کی فضا قائم کرنے کی مفاد حاصلہ طاقتیں کوشش کررہی ہیں۔ حکومت نے آج کہا کہ قطعی فہرست میں کسی بھی شہری کے ساتھ امتیاز برتا نہیں جائے گا۔ راجیہ سبھا میں آسام این آر سی مسودہ مسئلہ پر مختصر وقفہ کے دوران جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے تیقن دیا کہ کسی بھی ہندوستانی شہر کے ناموں کو این آر سی سے حذف نہیں کیا جائے گا۔ اس عمل کو منصفانہ اور مقصد پر مبنی بنایا جائے گا۔ انہوں نے ترنمول کانگریس ارکان پارلیمنٹ پر الزام عائد کیا کہ ان ارکان نے آسام کا دورہ کرتے ہوئے سلچر ایرپورٹ پر بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر آسام حکومت کی جانب سے ملنے والی انٹلیجنس رپورٹ کے پیش نظر ہی ان ارکان کو حراست میں لیا گیا تھا۔ آسام این آر سی کی رپورٹ مسودہ 31 جولائی کو شائع کیا گیا تھا جس میں تقریباً 40 لاکھ افراد کے نام غائب تھے۔
اس کے بعد ملک بھر میں سیاسی تنازعہ پیدا ہوگیا۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ مرکز نے ریاستی حکومت کی درخواست پر سکیوریٹی فورسس فراہم کئے تھے تاکہ امن، بھائی چارگی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے کوشش کی جائے۔ این آر سی نے جو طریقہ اختیار کیا ہے وہ پورا منصفانہ اور مقصد پر مبنی تھا۔ اس میں کسی بھی طرح کا امتیاز نہیں برتا گیا۔ انہوں نے ایوان کو یقین دیا کہ مستقبل میں بھی کسی کے ساتھ امتیاز برتا نہیں جائے گا۔ یہ بات درست نہیں ہے اگر کوئی اس طرح سے الزامات عائد کررہے ہیں کہ اس کے ساتھ امتیاز سے کام لیا گیا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے این آر سی اور آسام معاہدہ 1995ء کی تاریخ پر مختصر تبصرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک چاہتا ہے کہ اس کے حقیقی شہریوں کی شناخت ہوجائے اور اس کی یہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس معاملہ پر تمام پارٹیوں سے تعاون کی خواہش کی اور کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے مربوط ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ این آر سی مسودہ قطعی نہیں ہے اور جو کوئی چھوٹ گئے ہیں انہیں مطلوب دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے یہ بھی تیقن دیا کہ فہرست میں جن لوگوں کے نام نہیں ہیں ان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کی جائے گی۔ یہ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ ملک میں خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے اور کچھ الجھن بھی پیدا کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔