این او سی معاملہ کی سی بی سی آئی ڈی جانچ کیلئے حکومت سے سفارش

سی ای او وقف بورڈ شاہنواز قاسم کا مکتوب،متنازعہ گزٹ آج تک برقرار، مزید انکشافات کا امکان
حیدرآباد۔/18 مئی ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے ملکاجگری کی اوقافی اراضی کے این او سی معاملہ کی سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کیلئے ریاستی حکومت سے سفارش کی ہے۔ وقف بورڈ کے اجلاس میں اس سلسلہ میں منظورہ قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم (آئی پی ایس ) نے سکریٹری اقلیتی بہبود ایم دانا کشور کو مکتوب روانہ کیا تاکہ ڈائرکٹر جنرل پولیس سے جلد از جلد اس معاملہ کو سی بی سی آئی کے سپرد کرنے کی خواہش کی جائے۔ واضح رہے کہ ملکاجگری میں4 ایکر قیمتی اوقافی اراضی کو غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے گزشتہ سال 26 مئی کو اسوقت کے چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے این او سی جاری کیا تھا۔ انہوں نے کلکٹر ملکاجگری کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے درگاہ میر محمود پہاڑی کے تحت موجود اوقافی اراضی کو غیر اوقافی قرار دیا تھا۔ ’’ سیاست‘‘ کی جانب سے 25 نومبر کو یہ اسکام منظر عام پر لایا گیا جس کی جانچ پولیس عابڈز کے سپرد کی گئی۔ وقف بورڈ نے معاملہ کی جانچ کیلئے3 ارکان پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ پولیس اور ارکان کی کمیٹی دونوں نے ابھی تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی۔ اسی دوران گزشتہ دنوں اراضی کے دعویدار افراد نے صدرنشین وقف بورڈ سے ملاقات کرتے ہوئے این او سی کی اجرائی کیلئے بھاری رقم ادا کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ مذکورہ افراد نے صدرنشین وقف بورڈ کو بعض دستاویزات بھی حوالے کئے جس میں سابق سی ای او کی دستخط سے متعلق فارنسک رپورٹ بھی شامل ہے۔ وقف بورڈ نے اس معاملہ کا جائزہ لینے کے بعد سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کی سفارش کی۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے این او سی اجرائی سے لیکر آج تک کے تمام واقعات کی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے سکریٹری اقلیتی بہبود کو مکتوب روانہ کیا۔ اسی دوران گزشتہ تین دنوں میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے اس معاملہ سے متعلق فائیلوں کا جائزہ لیا اور کئی چونکا دینے والے انکشافات منظر عام پر آئے۔ این او سی منظر عام پر آنے کے بعد وقف بورڈ نے گزٹ نوٹیفکیشن کی منسوخی کیلئے کمشنر پرنٹنگ اینڈ اسٹیشنری سے رجوع ہونے سی ای او کو ہدایت دی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ سی ای او نے اس سلسلہ میں کوئی تحریری کارروائی نہیں کی اور آج تک بھی گزٹ نوٹیفکیشن منسوخ نہیں ہوا ہے۔ غلط دستاویزات کے ذریعہ اوقافی اراضی کو غیر اوقافی قرارد ینے سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن ابھی بھی برقرار ہے جو وقف بورڈ کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق سی ای او نے تمام اہم فائیلوں کو اپنی تحویل میں رکھا تھا اور متعلقہ سیکشن کے عہدیداروں کو بھی اس کی اطلاع نہیں دی گئی۔ تحقیقات میں اس بات کا بھی پتہ چلا کہ دیگر اہم جائیدادوں سے متعلق فائیلیں بھی سی ای او کی تحویل میں رہیں۔ موجودہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم نے تمام فائیلوں کی جانچ کی اور متعلقہ سیکشنوں کے عہدیداروں سے معلومات حاصل کیں۔ شاہنواز قاسم نے کمشنر پرنٹنگ اینڈ اسٹیشنری کو علحدہ مکتوب روانہ کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن کی منسوخی کی خواہش کی ہے۔ اراضی کے اوقافی ہونے سے متعلق تمام دستاویزات بھی روانہ کئے گئے۔ واضح رہے کہ گزٹ مورخہ 9 فبروری 1989ء کے تحت درگاہ حضرت میر محمود پہاڑی کی اوقافی اراضی 328 ایکر 19 گنٹے ہے۔ وقف بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کے آغاز پر مزید انکشافات ممکن ہیں۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ فائیلوں کی یکسوئی میں مکمل شفافیت سے کام لیں۔ این او سی کی اجرائی کے سلسلہ میں بورڈ کے بعض دیگر عہدیداروں سے بھی پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے۔ این او سی کی اجرائی کے سلسلہ میں درکار کوئی بھی کارروائی انجام نہیں دی گئی اور نہ ہی فائیل کو متعلقہ سیکشن میں بھیجا گیا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وقف مافیا نے منظم انداز میں یہ کام انجام دیا۔ اسی دوران وقف بورڈ کے عہدیداروں نے ان افراد کی نشاندہی کرلی ہے جنہوں نے بھاری رقم ادا کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ سی بی سی آئی ڈی کو ان افراد کی نشاندہی کی جائے گی۔