نئی دہلی ، 3 جون (سیاست ڈاٹ کام) این آر آئیز، او سی آئیز اور پی آئی اوز کی طرف سے ناقابل واپسی سرمایوں کو دیسی سرمایہ کاری متصور کیا جائے گا اور یہ بیرونی راست سرمایہ کاری حدوں کے تابع نہیں ہوں گے، وزارت تجارت اور صنعت نے آج یہ بات کہی۔ ایک صحافتی بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے این آر آئیز، پی آئی اوز اور او سی آئیز کی جانب سے سرمایہ کاری سے متعلق ایف ڈی آئی پالیسی پر نظرثانی کی ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایف ڈی آئی پالیسی میں این آر آئیز کی جس طرح صراحت کی گئی اس میں ترمیم لائی جائے۔ اور یہ گنجائش فراہم کرنے کا فیصلہ بھی ہوا کہ ایف ڈی آئی پالیسی کے مقاصد کیلئے فیما قواعد کے شیڈول 4 کے تحت این آر آئیز کی سرمایہ کاری کو اتنا ہی دیسی سرمایہ کاری سمجھا جائے گا جیسا کہ ملک میں رہنے والوں کا سرمایہ ہوتا ہے۔ اس میں کہا گیا کہ این آر آئیز میں ہندوستان کے سمندر پار شہری (او سی آئیز) اور ہندوستانی نژاد اشخاص (پی آئی اوز) بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ماہ کابینہ نے وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں ان ترامیم کو منظوری دی تھی۔
اس فیصلے کے نتیجے میں توقع ہے سارے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور بیرونی زرمبادلہ رقومات کا زیادہ تیزی سے بہاؤ ہوگا اور جو اونچی شرح ترقی کا موجب بنے گا۔ حکومت نے ایف آئی پی بی کے اختیارات میں اضافے کا اعلان بھی کیا ہے کہ یہ ادارہ بیرونی سرمایہ کاری تجاویز کے معاملے میں پہلے کے 2,000 کروڑ روپئے کے مقابل اب 3,000 کروڑ روپئے تک کی تجاویز کی سفارش کرسکتا ہے۔ایک اور بیان میں کہا گیا کہ وزیر فینانس جملہ 3,000 کروڑ روپئے تک بیرونی راست سرمایہ کاری تجاویز کے بارے میں ایف آئی پی بی کی سفارشات پر غور کریں گے۔ اس حد سے متجاوز ہونے والی تجاویز منظوری کیلئے کابینی کمیٹی برائے معاشی امور سے رجوع کی جائیں گی۔ مالی سال 2014-15ء کے اپریل۔ فبروری میں ایف ڈی آئی 39 فیصد بڑھ کر 28.81 بلین امریکی ڈالر ہوگئی جو پیوستہ سال اسی مدت میں 20.76 بلین ڈالر تھی۔