این آئی اے سے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت

ایجنسی بی جے پی اور آر ایس ایس کاکھلونا، محمد خواجہ فخر الدین کا ردعمل
حیدرآباد۔یکم جولائی، ( سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے این آئی اے کی جانب سے حیدرآباد میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی سخت مذمت کی اور کہا کہ این آئی اے بی جے پی حکومت کے اشاروں پر مسلمانوں کے خلاف ایک طرفہ کارروائی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور کانگریس پارٹی دہشت گردی کی ہرگز تائید نہیں کرتی اور نہ ہی دہشت گردی کا کوئی مذہب ہوتا ہے قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے ) بی جے پی اور آر ایس ایس کا کھلونا بن گئی ہے جس کے سبب این آئی اے کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں چونکہ مالیگاؤں، اجمیر شریف اور سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ملوث رہنے والی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دوسروں کے خلاف مقدمات سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے انہیں کلین چٹ دینے والی این آئی اے کو ہائی کورٹ سے پھٹکار ملنے کے بعد این آئی اے تنقیدوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اور عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے این آئی اے نے حیدرآبادی مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنایا۔ اگر یہ مسلم نوجوان واقعی دہشت گرد ہیں تو قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔ تاہم این آئی اے کی ٹیم نے مقدس ماہ رمضان میں سحر کے موقع پر مسلم نوجوانوں کے مکانات پر چھاپا مارتے ہوئے انہیں گرفتار کیا اور شبہ کی بنیاد پر مزید نوجوانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے جو غیر قانونی اور غیر دستوری عمل ہے ۔اگر کوئی قصور وار ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کریں بے قصور نوجوانوں کو ہراساں نہ کریں۔ مسلمانوں کی حب الوطنی پر شکوک کی کوئی گنجائش نہیں۔ سماج کے ٹھیکہ دار بننے والی آر ایس ایس تربیت گاہوں میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو ہتھیاروں کی تربیت دے رہی ہے۔ این آئی اے کی نظر آر ایس ایس کے شاکھاؤں پر کیوں نہیں پڑرہی ہے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے قومی تحقیقات ایجنسی مسلم نوجوانوں کا تعاقب کررہی ہے جس سے عوام میں غلط تاثر پڑ رہا ہے۔