اینٹی کرپشن بیورو کو حج ہاوز میں بعض افراد کی تلاش

اسکیمات میں درمیانی افراد کے خلاف بے قاعدگیوں کے پختہ ثبوت ، می سیوا مراکز پر کڑی نظر
حیدرآباد۔ 28 ۔ مارچ ( سیاست نیوز) شادی مبارک اور بعض دیگر اسکیمات میں بے قاعدگیوں کی جانچ کرنے والی اینٹی کرپشن بیورو کی ٹیموں کو بعض ایسے افراد کی تلاش ہے جن کے خلاف بے قاعدگیوںکے پختہ ثبوت ملے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر اور اضلاع میں بعض عہدیداروں اور درمیانی افراد کے خلاف اے سی بی نے پختہ ثبوت اکھٹا کرلئے ہیں اور ڈائرکٹر جنرل عبدالقیوم خاں کی منظوری کے بعد گرفتاریوں اور مقدمات درج کرنے کا آغاز ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ حیدرآباد میں بعض می سیوا مراکز پر کڑی نظر رکھی جارہی ہیں کیونکہ بہادر پورہ می سیوا سنٹر کے خلاف کارروائی کے بعد بعض دیگر مراکز کے بارے میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔ اینٹی کرپشن کو حج ہاؤز میں بھی بعض افراد کی تلاش ہے جو اندرونی افراد سے ملی بھگت کے ذریعہ اسکیم کی غیر مستحق افراد کو منظوری کے ذمہ دار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پرانے شہر کے بعض می سیوا مراکز سے داخل کی گئی درخواستوں میں غیر مستحق افراد کے نام شامل کرنے کا پتہ چلا ہے اور خاص طور پر فلک نما کے علاقہ میں موجود می سیوا سنٹر کے بارے میں مختلف شکایات موصول ہوئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس مرکز سے وابستہ افراد کا تعلق حج ہاؤز میں حالیہ عرصہ تک موجود غیر مجاز آن لائین سنٹرس سے تھا۔ ان افراد سے اقلیتی بہبود کے بعض ملازمین کی ملی بھگت تھی۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس حیدرآباد کے عملہ پر بھی نظر رکھی جارہی ہے، جن میں سے بعض کے خلاف شکایات ملی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حج ہاؤز اور اگزیکیٹیو ڈائرکٹر حیدرآباد اقلیتی فینانس کارپوریشن کے دفتر واقع گن فاؤنڈری میں درمیانی افراد کی زیادہ سرگرمیاں دیکھی جارہی ہیں۔ اینٹی کرپشن بیورو کے خوف سے انہوں نے اپنی سرگرمیاں اطراف کی دیگر عمارتوں میں منتقل کردی ہیں۔ اے سی بی کی ٹیموں نے حیدرآباد اور اضلاع میں شادی مبارک کی منظورہ درخواستوں  کو حاصل کرتے ہوئے استفادہ کنندگان کے مکانات پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کیا جس میں کئی دلچسپ انکشافات سامنے آئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس اسکام میں بعض قاضی حضرات بھی ملوث ہیں جو ایک سے زائد مرتبہ نکاح نامہ جاری کرنے کے قصوروار پائے گئے۔ اے کے خاں نے شادی مبارک اسکیم کے بعد اقلیتی فینانس کارپوریشن کی بینکوں سے مربوط قرض اسکیم اور پھر وقف بورڈ کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اینٹی کرپشن بیورو کی سرگرمیوں کے باعث اقلیتی اداروں میں خوف کا ماحول پایا جاتا ہے لیکن خفیہ طور پر بے قاعدگیاں بدستور جاری ہیں۔