غازی ملت کے نقش قدم پر گامزن نمائندوں کے انتخاب کی اپیل: ڈاکٹر قائم خاں
حیدرآباد۔/23فبروری، ( پریس نوٹ ) مجلس بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام بعنوان جلسہ ملی بیداری بمقام ریاست نگر بازار حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ میں منعقدہ جلسہ سے اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر قائم خاں نے ملت اسلامیہ پر زور دیا کہ وہ رہبر و رہزن کے نہ صرف فرق کو محسوس کریں بلکہ اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعہ قوم کے صحیح خدمت گذار کا انتخاب عمل میں لاتے ہوئے اپنے مسائل کی یکسوئی کریں۔ ڈاکٹر قائم خاں نے کہا کہ آج مسلمانوں کو ملک بھر میں صرف ووٹ بینک کے حصول کیلئے استعمال کیا جارہا ہے چنانچہ ہمیں چاہیئے کہ ہم ایسی فرقہ پرست طاقتوں سے چوکس و چوکنا رہیں۔ ڈاکٹر قائم خاں نے غازی ملت الحاج مرحوم امان اللہ خان کی عوامی خدمات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غازی ملت الحاج محمد امان اللہ خان صاحب بلالحاظ مذہب و ملت عوامی مسائل کی یکسوئی کیلئے ہمیشہ دستیاب رہا کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ رحلت کرجانے کے باوجود آج بھی عوام کے دلوں میں موجود ہیں۔ ڈاکٹر قائم خاں نے کہا کہ ملک بھر میں منافرت پھیلی ہوئی ہے بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ حکومت کا رویہ بھی متعصبانہ ہے جس کی واضح مثال اترپردیش حکومت سے دی جاسکتی ہے جہاں پر مسلمانوں نے ملائم سنگھ حکومت پر اعتماد کرتے ہوئے اقتدار سونپا ، وہاں بھی ملائم سنگھ حکومت نے گجرات کی ہی طرح مظفر نگرکے مسلمانوں کے ساتھ سلوک کرتے ہوئے بے گھر کردیا جو آج بھی مختلف کیمپوں میں قیام پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس بچاؤ تحریک کو اس بات کا بھی اعزاز حاصل ہے کہ ریاست آندھرا پردیش میں سب سے پہلے مسلمانوں و دیگر پسماندگی سے دوچار طبقات کو تحفظات کی فراہمی کیلئے نہ صرف مطالبہ کیا تھا
بلکہ مختلف ریاستی چیف منسٹروں سے ملاقات کرتے ہوئے نمائندگیاں کی تھی۔ لیکن آج چند نام نہاد سیاسی جماعتیں جو اپنے آپ کو مسلمانوں کا ہمدرد، خیرخواہ کہلانا پسند کرتے ہیں وہ اس کو اپنے سرباندھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈاکٹر قائم خاں نے کہا کہ دفاتر مجلس بچاؤ تحریک پر نہ صرف عوام کی کثیر تعدادبنیادی سہولتوں کے فقدان کی شکایتیں کیا کرتے ہیں بلکہ پولیس ظلم سے بھی واقف کروایا کرتے ہیں چنانچہ ایم بی ٹی اقتدار پر نہ ہونے کے باوجود حکمرانوں سے ببانگ دہل مسائل کی یکسوئی کرواتی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تحریک کے امیدواروں کو ایوان میں روانہ کرتے ہوئے اپنے مسائل کی یکسوئی کروائیں۔ جناب مجید اللہ خاں فرحت، مولانا الحاج سید طاہر، امجد اللہ خاں خالد کے علاوہ دیگر قائدین نے بھی مخاطب کیا۔ جلسہ کا آغاز قاری نوال الرحمن کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض سکندر مرزا نے انجام دیئے۔