ایم ایل سی انتخابات پر ریونت ریڈی کا بیان اہمیت کا حامل

شہر کے ایک رکن اسمبلی سے کے سی آر کو اطلاع، تلگودیشم و ٹی آر ایس کی حکمت عملیوں کا انکشاف
حیدرآباد ۔ 6 جون (سیاست نیوز) تلگودیشم پارٹی نے ایم ایل سی انتخابات میں اپنے امیدوار کو کامیاب بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا۔ ٹی آر ایس کے 8 ارکان اسمبلی کی تائید حاصل کرنے کیلئے تلگودیشم کے 4 ارکان اسمبلی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اطلاع ملتے ہی چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے سی آر نے اسمبلی تحلیل کردینے کا جو انتباہ دیا تھا وہ ٹی آر ایس کی ایک حکمت عملی کا حصہ تھا۔ ریونت ریڈی کا بیان ہی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل میں فی الحال تلگودیشم کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ نمائندگی کو یقینی بنانے کیلئے چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے تلگودیشم ارکان اسمبلی اور پارٹی قائدین کا ایک اہم اجلاس طلب کیا تھا۔ تلگودیشم کو بی جے پی کی تائید کے باوجود مزید دو ارکان اسمبلی کی کمی ہورہی تھی۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں ٹی آر ایس کی جانب سے تلگودیشم کے 5 ارکان اسمبلی کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کا سخت نوٹ لیا گیا اور جواب میں ٹی آر ایس کے 8 ارکان اسمبلی سے ربط پیدا کرنے کی منصوبہ بندی تیارکی گئی۔ 5 ارکان اسمبلی کی کم از کم تائید حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے بموجب ریونت ریڈی کے بشمول تلگودیشم کے مزید 3 ارکان اسمبلی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی اور بڑی ہوشیاری سے کام کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ تلگودیشم ارکان اسمبلی نے پہلے کسی ارکان اسمبلی سے بات چیت نہیں کی بلکہ اپنے خاص رازدار حامیوں کے ساتھ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کے رازدار حامیوں کے علاوہ شہر کے ایک رکن اسمبلی سے بھی رابطہ پیدا کیا گیا۔ اس رکن اسمبلی نے اس کی چیف منسٹر کے سی آر کو اطلاع دے دی۔ چیف منسٹر تلنگانہ فوری چوکس ہوگئے۔ ریاستی وزیر ہریش راؤ کے بشمول دوسرے بااعتماد وزراء کو ٹی آر ایس ارکان اسمبلی پر نگاہ رکھنے کی ہدایت دی گئی اور 29 مئی کو طلب کردہ ٹی آر ایس لیجسلیچر پارٹی کے اجلاس میں اپنے ارکان اسمبلی کو انتباہ دیا کہ اگر رائے دہی میں کوئی گڑبڑ ہوتی ہے تو وہ اسمبلی کو تحلیل کردیں گے اور تازہ انتخابات کیلئے عوام سے رجوع ہوں گے۔ یہ انتباہ ٹی آر ایس کی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ اسی دوران ٹی آر ایس کے نامزد رکن اسمبلی بھی ریونت ریڈی کی جانب سے رابطہ پیدا کرنے اور تلگودیشم امیدوار کو ووٹ دینے پر 5 کروڑ روپئے دینے کی پیشکش کرنے کا بھی ہریش راؤ سے ذکر کیا تھا۔ ٹی آر ایس میں اس کا جائزہ لینے کے بھی اسٹیفین کو اے سی بی سے اس کی شکایت کرنے کی ہدایت دی گئی۔ شکایت وصول ہونے کے بعد اے سی بی سرگرم ہوگئی۔ اے سی بی نے ریونت ریڈی اور ان کے ساتھیوں کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے پوچھ تاچھ کا آغاز کردیا ہے۔ اب ان کے بیانات ہی اہمیت کے حامل ہیں۔