ماہرین زراعت کا تاثر
ممبئی 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ماہرین زراعت اور مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والے جہدکاروں نے مرکز کے اس دعوے کو جس میں خریف فصل کے ایم ایس پی میں پچاس فیصدی اضافہ کردیا گیا ہے، سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ صرفایک جھوٹا پروپگنڈہ اور گمراہ کن بیان ہے۔ ان کے مطابق حکومت نے پہلے ضروری سپلمنٹس کی اِن پُٹ اخراجات بہ نسبت گزشتہ سال کے اس سال کم سے کم قرار دیا ہے۔ چودہ خریف فصلوں (موسم گرما میں بوئے گئے( جس میں دھان، کاٹن اور دالیں شامل ہیں۔ کابینی کمیٹی برائے معاشی معاملات جس کی صدارت وزیراعظم نریندر مودی نے کی تھی، ایم ایس پی میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا۔ اہل فصلوں پر ایم ایس پی بڑھانے کا فیصلہ کمیشن فار اگریکلچرل کاسٹس اینڈ پرائسس (CACP) کی جانب سے کیا گیا۔ اس کے مطابق پیداواری لاگت کی تین مختلف تعریفیں کی گئی ہیں
پہلا A2 (اصل ادا کی گئی لاگت)، دوسرا A2+F1 (اصل ادا کی گئی لاگت اور فیملی مزدور کی قیمت) ، تیسرا C2 (وسیع تر لاگت جس میں کرایہ اور خود کی زمین اور سرمایہ پر سود) اس کا مطلب یہ ہوا کہ فارمولہ کے مطابق C2 پر سب سے زیادہ قیمت اور A2 پر سب سے کم قیمت۔ مثال کے طور پر (A2+FL) فارمولہ کے مطابق 2017-18 میں دھان کی قیمت 1,117 فی کنٹل تھی جبکہ C2 فارمولہ کے مطابق 1,484 روپئے فی کنٹل تھی۔ چنانچہ کسان قائد اجیت نوالے کے مطابق مرکز نے2018-19 میں پیداواری لاگت 1,116 روپئے فی کنٹل بتائی ہے تو کس طرح گزشتہ سال کی 1,484 روپئے فی کنٹل لاگت کم ہوسکتی ہے؟