ایمونائزیشن کے اچھے مقصد کو خوف سے بچانے پر زور

خسرہ روبیلا ویکسی نیشن پر ریجنل میڈیا ورکشاپ

چنڈی گڑھ۔ یکم اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)ایک ایسے ماحول میں جہاں مذاہب کو موجب نزاع بنا کر رکھ دیا گیا ہے یونیسیف نے انسانی زندگی کو بیماریوں کے حملوں کی تاب لانے کا پوری طرح متحمل بنانے کی اپنی ٹیکہ کاری مہم میں مختلف مذاہب کے علماء کو شامل عمل کرکے وہ کامیابی حاصل کی ہے جس کی بنیاد پر مستقبل قریب میں ایک ایسے صحتمند معاشرے کے قیام کی امید کی جا سکتی ہے جو نوع انسانی کے ذہنی ارتقا کو بھی خوش سمت بنا سکے ۔اس تاثر کے ساتھ یہاں چنڈی گڑھ میں عالمی تنظیم صحت، لائنس انٹرنیشنل اور نیشنل ہیلت مشن کے اشتراک سے ایک پری لانچ ریجنل میڈیا ورکشاپ میں خسرہ روبیلا(ایم آر) سے تحفظ کی قومی مہم کا خدو خال واضح کرتے ہوئے بتا گیا کہ خسرہ جہاں ایک موذی مرض ہے وہیں روبیلا وائرس کے ذریعہ پھیلنے والا متعدی مرض ہے ۔ دونوں کے بالترتیب تدارک اور روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو یہ ٹیکہ لگا دیا جائے خواہ اس سے پہلے وہ روایتی ٹیکہ کیوں نہ لگوا چکے ہوں۔ ایم آر مہم کے تحت لگ بھگ 41 کروڑ بچوں کا ہدف رکھا گیا ہے ۔اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پردیپ ہلدر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ایمونائزیشن کے تعلق سے خوف اور افواہوں کا بھی موثر ازالہ کیا جائے تاکہ معاشرے میں اس مشن کے تعلق سے منفی سوچ کا دائرہ نا قابل لحاظ ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس مہم کے دوران بعض اموات کی بلاتصدیق غلط خبر نگاری خوف اور افواہ دونوں کو مہمیز لگاتی ہے ۔ایمونائزیشن کو اسی اہم موڑ پر میڈیا سے اس صحتمند تعاون کی ضرورت پڑتی ہے جو انسانی صحت کو ان اندیشوں سے بچانے کی کوشش کو متاثر ہونے سے بچائے ۔ڈاکٹر ہلدر نے کہا کہ مکمل ایمو نائزیشن کوریج کے ذریعے ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ زندگی بچانے والے ٹیکے کا فائدہ ہر بچے تک پہنچے ۔