ایمسیٹ کونسلنگ پر اے پی کونسل فار ہائیر ایجوکیشن کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ

تلنگانہ پولیٹیکل جے اے سی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس، مختلف پروگراموں کو قطعیت، پروفیسر کودنڈارام کا خطاب

حیدرآباد۔/2اگسٹ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدرنشین پروفیسر کودنڈا رام نے الزام عائد کیا کہ آندھرا پردیش کونسل فار ہائیر ایجوکیشن اپنے حدود سے تجاویز کرتے ہوئے فیصلے کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت سے مشاورت کے بغیر ایمسیٹ کونسلنگ کی تواریخ کا اعلان کرنا غیرذمہ دارانہ ہے۔ حیدرآباد میں آج تلنگانہ جے اے سی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تلنگانہ کو درپیش مختلف مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر کودنڈا رام نے کہا کہ ایمسیٹ کونسلنگ کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے۔ ایسے میں اے پی کونسل فار ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے ایمسیٹ میں داخلوں کے عمل کا آغاز کرنا طلبہ کو مزید مشکلات سے دوچار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کیلئے کونسلنگ کا اہتمام کرنا آندھرا پردیش کے ادارہ کا کام نہیں۔ کودنڈا رام نے کہا کہ اس طرح کی من مانی کارروائیوں کے ذریعہ طلبہ میں مزید اُلجھن پیدا ہورہی ہے اور وہ اپنے داخلوں کو لیکر فکر مند ہیں۔ کودنڈا رام نے کہا کہ 6اگسٹ کو تلنگانہ کے نظریہ ساز پروفیسر جے شنکر کی یوم پیدائش تقاریب بڑے پیمانے پر منائی جائیں گی۔ تلنگانہ کے تمام دس اضلاع میں جے اے سی اور اس میں شامل تنظیموں کی جانب سے مختلف پروگرام منعقد کرتے ہوئے تلنگانہ جدوجہد میں پروفیسر جے شنکر کے رول کو خراج پیش کیا جائے گا۔ پروفیسر کودنڈا رام نے آر ٹی سی اور ہائی کورٹ کی دونوں ریاستوں میں تقسیم کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تلنگانہ میں آر ٹی سی منافع میں ہے جبکہ آندھرا پردیش میں آر ٹی سی کو خسارہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کی طرح حیدرآباد ہائی کورٹ کو بھی دونوں ریاستوں میں تقسیم کیا جانا چاہیئے، اس سلسلہ میں تلنگانہ وکلاء کی جانب سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔ پروفیسر کودنڈا رام نے بتایا کہ 9اگسٹ کو یوم درج فہرست قبائیل کے موقع پر پولاورم پراجکٹ کی تعمیر کے خلاف احتجاج منظم کیا جائے گا۔ جے اے سی اس پراجکٹ کی تعمیر کی مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے تمام تلنگانہ تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ 9اگسٹ کو مخالف پولاورم یوم کے طور پر منائیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کھمم کے سات منڈلوں کو آندھرا پردیش میں ضم کرتے ہوئے تلنگانہ اور خاص طور پر قبائیلی افراد کے ساتھ صریح ناانصافی کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو مرکزی حکومت پر اثر انداز ہوتے ہوئے مخالف تلنگانہ فیصلوں کیلئے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے کنٹراکٹ کے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے سے متعلق جو فیصلہ کیا گیا اس پر طلبہ کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے جے اے سی تلنگانہ حکومت سے نمائندگی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ ایسا نہ ہو جس سے نوجوانوں کو روزگار مواقع متاثر ہوں۔