ایمسیٹ پرچوں کے افشاء پر وزیر آئی ٹی کے ٹی آر پر شک کا اظہار

سی بی آئی تحقیقات کروانے کا مطالبہ، وزیرصحت کو بیدخل کیا جائے، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 30 جولائی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے ایمسیٹ پیپرس افشاء معاملت پر ریاستی وزیر کے ٹی آر پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سی بی آئی تحقیقات کرانے وزرائے تعلیم و میڈیکل اینڈ ہیلت کو فوری وزارت سے بیدخل کرنے کا مطالبہ کیا۔ آج اسمبلی کے پریس کانفرنس ہال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر ایم ایل سی مسٹر پی سدھاکر ریڈی بھی موجود تھے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ وہ کے ٹی آر کا پیپرس کے افشاء کرنے والوں سے تعلق ہونے کا ثبوت پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔ ریاستی حکومت نے آن لائن، آف لائن رجسٹریشن، بائیومیٹرک حاضری اور او ایم آر شیٹس کی پرنٹنگ ایمسیٹ II کیلئے ادارے میگن ٹک انفوٹک کمپنی کو جو کنٹراکٹ دیا ہے اس کمپنی کے مالک سے ریاستی وزیر کے ٹی آر کے قریبی تعلقات ہے۔ ایس ایس سی بورڈ نے دسویں اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ نے انٹر امتحانات کے انعقاد کیلئے جو کمپنی کو نااہل قرار دیتے ہوئے بلاک لسٹ کیا ہے۔ اس کمپنی کو ریاستی حکومت نے ایمسیٹ امتحانات کی ذمہ داری ریاستی وزیر کے ٹی آر کے دباؤ کے تحت سونپی ہے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ ایمسیٹ II پیپرس افشاء کا اسکام 100 کروڑ پر مشتمل ہے۔ اپنے فرزند کے اسکام سے تعلقات ہونے کے الزامات کو فراموش کرنے کے بجائے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایمسیٹ II پیپرس افشاء کی سی بی آئی تحقیقات کرائے اور فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر و وزیرتعلیم مسٹر کڈیم سری ہری اور وزیر صحت مسٹر لکشماریڈی کے بشمول ایمسیٹ کنوینر کو برطرف کردیں۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ اس اسکام میں چیف منسٹر کے ارکان خاندان پر انگلی اٹھ رہی ہے۔ لہٰذا سی بی سی آئی ڈی تحقیقات سے حقائق کا انکشاف ہونے کی امید ہے لہٰذا حکومت اس کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کراتے ہوئے عوام طلبہ اور ان کے والدین میں جو شکوک پائے جاتے ہیں اس کو دور کریں۔ اگر حکومت سی بی آئی تحقیقات کراتی ہے تو کانگریس پارٹی دستاویزی ثبوت پیش کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ ایمسیٹ پیپرس کے افشاء اور ایمسیٹ II کی منسوخی کا اعلان کرنے سے طلبہ اور ان کے سرپرست ذہنی طور پر الجھن کا شکار ہے۔ چیف منسٹر اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائے یا دونوں وزراء کو کابینہ سے برطرف کردیں۔ صرف درمیانی افراد کو گرفتار کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ایمسیٹ نظام کے تمام اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ عدلیہ کی پھٹکار کے بغیر حکومت کوئی کام نہیں کررہی ہے۔ ٹی آر ایس کے دو سالہ دورحکومت میں گاڑیوں کے نمبرس پلیٹس سے وائس چانسلر کے تقررات کو منسوخ کرنے تک حکومت کے خلاف 15 سے زائد فیصلے سنانے کے باوجود حکومت نے اپنی کارکردگی میں کوئی سدھار نہیں لایا ہے۔ ڈپٹی فلور لیڈر کونسل مسٹر پی سدھاکر ریڈی نے وائس چانسلرس کے تقررات کو ہائیکورٹ کی جانب سے منسوخ کرنے کے بعد چیف منسٹر نے اپنے فیصلوں پر ندامت کا اظہار کرنے کے بجائے وائس چانسلرس کا اجلاس طلب کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے جمہوری نظام کی توہین کی ہے۔