عید کے موقع پر مسلم طلباء کی حاضری میں مشکلات ، سرپرستوں میں بے چینی
حیدرآباد ۔ 5 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے عید الفطر کے پیش نظر 7 اور 8 جولائی کو منعقد ہونے والے ایمسیٹ سرٹیفیکٹ جانچ کے شیڈولڈ کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور ایک منظم سازش کے تحت 26 اقلیتی انجینئرنگ کالجس کو بند کردینے کا حکومت پر الزام عائد کیا ۔ آج اسمبلی کے احاطے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر ارکان قانون ساز کونسل مسٹر پی سدھاکر ریڈی اور مسٹر سنتوش موجود تھے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی 15 فیصد آبادی ہے اور 7 جولائی کو مسلمانوں کی سب سے بڑی عید الفطر عید ہے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ کونسل آف ہائیر ایجوکیشن نے ایمسیٹ 2016 کے انجینئرنگ کالجس میں داخلوں کے شیڈولڈ کا اعلان کرتے ہوئے اسنادات کی جانچ 5 تا 11 جولائی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 45001 تا 90000 رینک ہولڈرس کو 7 جولائی کو ہی اسنادات جانچ کے لیے طلب کیا گیا ہے ۔ عید الفطر کے دن اسنادات کی جانچ رکھنے کی وجہ سے ہزاروں مسلم طلبہ اور ان کے والدین و سرپرستوں میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ لہذا وہ چیف منسٹر سے اپیل کرتے ہیں کہ 7 اور 8 جولائی کے شیڈول پر نظر ثانی کرتے ہوئے دوسرا وقت مقرر کیا جائے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ 7 کو تو عید ہے طلبہ اور ان کے والدین عید کے لیے اضلاع کا دورہ کرتے ہیں لہذا ان کی سہولت کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ ایک وہ بھی دن تھا جب تلنگانہ کو تعلیم کا ہب قرار دیا جاتا تھا تاہم ٹی آر ایس حکومت کی غلط پالیسیاں انجینئرنگ کالجس کے لیے نقصان دہ ثابت ہورہی ہیں ۔ 2 سال قبل تک تلنگانہ میں 337 انجینئرنگ کالجس تھے جو اب گھٹ کر 158 ہوگئے ہیں ۔ پہلے انجینئرنگ کالجس میں 1,95 لاکھ نشستیں ہوا کرتی تھی اب گھٹ کر 79 ہزار تک محدود ہوگئی ہیں ۔ ٹی آر ایس کے دو سالہ دور حکومت میں 179 انجینئرنگ کالجس بند ہوگئے ہیں ۔ بی فارمیسی کے 121 کالجس بند ہوگئے ہیں ۔ ایک منظم سازش کے تحت 26 اقلیتی انجینئرنگ کالجس کو بند کردیا گیا ہے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ انجینئرنگ کالجس میں اسٹاف کی کمی یا کوئی دیگر مسائل ہیں تو حکومت انجینئرنگ کالج انتظامیہ کو نوٹس روانہ کرتے ہوئے تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرنے پر دباؤ ڈالیں مگر کالجس بند کردینا درست نہیں ہے ۔ انہوں نے فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایا جات فوری جاری کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کسانوں کو نئے قرضہ جات کی اجرائی میں ناکام ہونے کا اعتراف کرنے والے ریاستی وزیر زراعت مسٹر پوچارام سرینواس ریڈی سے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزارت سے مستعفی ہوجانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یکشمت قرضوں کی معافی کرنے کے بجائے حکومت نے 4 قسطوں میں قرض معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جاریہ سال تیسری قسط میں 25 فیصد کے بجائے صرف 12.5 فیصد قرض کی رقم ادا کی ہے ۔ جس کی وجہ سے بینکرس نئے قرضہ جات ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ اس معاملے میں ریاستی وزیر زراعت مسٹر پوچارام سرینواس ریڈی نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے لہذا وہ اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزارت سے مستعفی ہوجائے ۔۔