ایمرجنسی کا نفاذ ملک پر ’’سیاہ داغ‘‘، کانگریس کا بدترین ’’سیاسی گناہ‘‘

ایک خاندان کے شخصی مفاد کیلئے سارا ملک جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا ، ایمرجنسی کی 43 ویں سالانہ یاد ، ممبئی میں وزیراعظم مودی کا خطاب
ممبئی۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے کانگریس اور گاندھی خاندان کی سخت مذمت کرتے ہوئے آج کہا کہ وہ خوفناک اقدام اس پارٹی (کانگریس) کا ایک ’’بدترین گناہ‘‘ تھا اور ایک خاندان کیلئے دستور کا بے جا استعمال کیا گیا تھا۔ ایمرجنسی کی 43 ویں سالانہ یاد کے ضمن میں بی جے پی کی طرف سے یہاں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے جارحانہ لب و لہجہ اَپناتے ہوئے اپنی پارٹی کی اصل حریف جماعت (کانگریس) اور گاندھی خاندان کو سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا۔ ملک پر غیرمعلنہ ایمرجنسی مسلط کرنے اپوزیشن کی سخت ترین تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’کانگریس کی نفسیات اب بھی ایمرجنسی کے دور جیسی ہے۔ اس کی نفسیات میں ہنوز کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے ذریعہ محض ایک خاندان کیلئے دستور کا بے جا استعمال کیا گیا۔ اس خاندان کے خود غرض شخصی مفاد کیلئے سارا ملک جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا‘‘۔ بی جے پی کی حکمرانی کے دوران ذرائع ابلاغ کے افراد پر حملوں اور عدلیہ میں مبینہ بحران کیلئے اپوزیشن کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران ججوں کو دہشت زدہ کیا گیا تھا اور عدلیہ کی قدر گھٹا دی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب (بالی ووڈ کے ممتاز گلوکار) کشور کمار جی نے ایمرجنسی کے دوران کانگریس کیلئے گانے سے انکار کردیا تھا تو ریڈیو سے ان کے گانے کی نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی‘‘۔ ذرائع ابلاغ کے افراد کو حکومت کے خلاف کچھ بھی لکھنے سے روک دیا گیا تھا۔ مودی نے کہا کہ ’’ایمرجنسی دراصل جمہوریت پر سیاہ داغ ہے اور اس کی سالانہ یاد کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر مناتے ہوئے محض ایمرجنسی کے نفاذ کرنے کے گناہ پر کانگریس کی مذمت کرنا ہی کافی ہے بلکہ موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کو اس سے واقف کرواتے ہوئے دستور اور جمہوریت کے تحفظ کا سبق سیکھنا ضروری ہے۔ مودی نے کہا کہ ’’دائمی چوکسی ہی آزادی کی اصل قدر و قیمت ہوتی ہے۔ ان کی حکومت دستور کی نگہبانی اور جمہوریت کی حفاظت کے عہد کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے کبھی یہ تصور تک نہیں کیا تھا کہ دستور اور جمہوریت کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کرنے والے محض ایک خاندان سے دیوانہ وار محبت اور ہوس اقتدار کی خاطر سارے ملک کو جیل میں بدل دیں گے اور کئی بڑے قائدین کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیں گے‘‘۔