ایمرجنسی خدمات 108 ایمبولنس ڈرائیور چارمینار سے لاعلم!

حیدرآباد 9 فبروری (سیاست نیوز) شہر میں ہنگامی خدمات انجام دینے والے ادارے اِس حد تک مستعد ہیں اور وہ شہر سے کس حد تک واقف ہیں اِس کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 108 ایمبولنس سرویس کے ڈرائیور چارمینار کا پتہ پوچھتے ہیں اور 100 نمبر پر پولیس کو کسی ہنگامی صورتحال سے مطلع کرنے کے لئے دو تا تین منٹ تفصیلات فراہم کرنے میں لگ جاتے ہیں اور پھر جائے وقوع پر پولیس کو پہونچنے کیلئے 30 منٹ لگتے ہیں۔ شہری علاقوں میں ہنگامی خدمات کی صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہنگامی خدمات کی انجام دہی کے ذمہ دار ادارے کس حد تک خدمات کی انجام دہی کے متحمل ہیں۔ چند یوم قبل نیاپل کے قریب ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے جب پولیس کو مطلع کیا گیا تو زائداز 4 فون کالس کے بعد پولیس کی گاڑی جائے وقوع پر پہونچی اُس وقت تک 4 افراد بشمول دو خواتین زخمی ہوچکی تھیں اور اُن کے سروں سے خون بہہ رہا تھا۔ اِس کے باوجود پولیس معاملہ کو وہیں رفع دفع کرنے میں مستعد نظر آرہی تھی اور جائے حادثہ پر پہونچنے والے عہدیدار 100 نمبر پر مطلع کرنے والوں کے متعلق برہمی کا اظہار کررہے تھے کہ آیا لوگ کیوں اتنے ذمہ دار شہری بننے کی کوشش کرتے ہیں کہ سڑک پر ہونے والی ہنگامہ آرائیوں سے بھی 100 نمبر پر مطلع کردیتے ہیں۔ تقریباً 30 منٹ کے بعد جائے وقوع پہونچنے والی پولیس کا یہ طرزعمل ہے جبکہ کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی یا بدنظمی کو روکنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ شہر میں پولیس کی گاڑیاں عموماً ایسے مقامات پر نظر آتی ہیں جو رات کے وقت کھلے رہتے ہیں اور اُنھیں بند کرانے کیلئے کھڑی پولیس کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے

کہ وہ اپنی حفاظت میں راتوں کے کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ سڑکوں پر آئے دن کوئی نہ کوئی واقعات پیش آرہے ہیں۔ اِس کے باوجود پولیس کا عملہ معاملات کو رفع دفع کرنے اور اِس طرح کے معاملات کو گھریلو و خاندانی جھگڑے قرار دیتے ہوئے اُس میں مداخلت نہ کرنے کا اپنے طور پر فیصلہ کررہی ہے۔ 100 نمبر پر کسی ہنگامہ آرائی سے مطلع کرنے کی بارہا اپیل تو کی جاتی ہے لیکن جب نیاپل پر رونما ہوئے واقعہ کے متعلق 100 نمبر کو مطلع کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے 100 نمبر کے آپریٹر کو یہ پتہ نہیں ہے کہ نیاپل کہاں ہے۔ جب اُسے یہ کہا گیا کہ افضل گنج کے قریب ہے، تو اُس نے افضل گنج کے متعلق دریافت کیا کہ یہ علاقہ کس پولیس اسٹیشن کے حدود میں آتا ہے۔ جب ہنگامی صورتحال پر ہی اِس طرح کے لوگ خدمات انجام دے رہے ہیں تو پولیس کے دیگر شعبہ جات کی کیا حالت ہوگی، اِس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہی صورتحال کچھ 108 ایمبولنس سرویس کی بھی ہے جس کے بیشتر ڈرائیورس کو شہر کے کئی علاقے معلوم نہیں ہے۔ اِسی طرح کا ایک واقعہ پرانے شہر کے علاقہ چارمینار کا ہے جہاں ایک حادثہ کی صورت میں راہگیروں نے بروقت 108 ایمبولنس سرویس کو مطلع کیا اور کچھ دیر بعد فون کرنے والے شخص کے فون پر ڈرائیور کا فون کال موصول ہوا اور ڈرائیور نے بتایا کہ وہ مدینہ بلڈنگ کے قریب ہے اور اُسے چارمینار پہونچنے کا راستہ چاہئے۔ اِس طرح کے واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والے اداروں میں کس طرح کے لوگوں کی خدمات سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ چونکہ ہنگامی خدمات کی انجام دہی کوئی معمولی کام نہیں ہوتا بلکہ بروقت خدمات کی انجام دہی کا آغاز ہنگامی خدمات انجام دینے والوں کی خصوصیت ہوتی ہے لیکن جب علاقوں سے ہی ہنگامی خدمات انجام دینے والوں کی واقفیت نہ ہو تو خدمات کی رسائی اُن علاقوں تک کیسے ہوپائے گی؟ اِس سلسلے میں متعلقہ محکمہ جات کو چاہئے کہ وہ اِس خصوص میں اقدامات کرتے ہوئے ایسے افراد کو ہنگامی خدمات کے اہم بالخصوص عوامی رابطہ کے نظام سے مربوط کرے جو نہ صرف علاقوں و محلہ جات سے واقف ہوں یا پھر کم از کم شہر کے اہم مقامات سے واقفیت رکھتا ہو۔