ایمبولنس کو راستہ دینے پر ای چالان ، عوام بدظن

ٹرافک عہدیداروں سے حالات کا جائزہ لینے کے بعد جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 31 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : اگلی مرتبہ جب آپ ٹرافک سگنل پر انتظار کررہے ہوں اور پیچھے سے ایمبولنس کی آواز سن کر اسے راستہ دینے کے لیے زیبرا کراسنگ کو عبور کرتے ہوں تو گھر پر ای چالان کا انتظار ضرور کریں کیوں کہ بچپن میں جو کہاوت سنتے تھے کہ ’ نیکی کر دریا میں ڈال ‘ شائد اس کا مطلب یہی ہے کہ ایمبولنس کو راستہ دینے کی نیکی کی بدولت آپ کو ٹرافک قواعد کی خلاف ورزی کی پاداش میں جرمانہ ادا کرنا پڑے ۔ چونکہ ایسے واقعات شہر میں تیزی سے رونما ہورہے ہیں اور عوام ٹرافک قواعد کی خلاف ورزی نہ کرنے کے باوجود فرضی چالانات کی ادائیگی سے بدظن ہوچکے ہیں ۔ دریں اثناء اروند کمار نے پولیس حکام سے استفسار کیا ہے کہ کیا ایمبولنس کو راستہ دینے کے لیے کار کو چند قدم آگے بڑھا دینا قانون کی خلاف ورزی ہے ؟ اروند کے بموجب بنجارہ ہلز پر انہیں 2 مرتبہ ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا جب وہ لال روشنی کو دیکھ کر سگنل پر رکے تھے کہ پیچھے سے ایمبولنس کے سائرن کی آوازیں آنے لگی اور انہوں نے اسے راستہ دینے کے لیے اپنی کار چند قدم آگے کردی پھر کیا تھا کہ زیبرا کراسنگ کے جرم میں انہیں 2 چالانات بھرنے پڑے ۔ دوسری جانب اولا اور اوبیر ڈرائیورس کی ایک بڑی تعداد نے بھی ایسے ہی فرضی چالانات کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے کیوں کہ گاہک کی جانب سے راستہ اور منزل مقصود کے پتے کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے چند سکنڈس لب سڑک کار ٹھہرانے کی پاداش میں انہیں ای چالانات کا سسٹم برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ تلنگانہ ٹیکسی اور کیب ڈرائیورس اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری شیخ صلاح الدین نے کہا ہے کہ کیب ڈرائیور یومیہ 800 تا 1000 روپئے کماتا ہے لیکن اسے ای چالان کی شکل میں 1000 روپئے ادا کردینا پڑتا ہے جو کہ اس غریب پر ایک بڑا ظلم ہے ۔ دوسری جانب ٹرافک کے ڈی ایس پی ایل ایس چوہان نے تیقن دیا ہے کہ ایسے معاملات کے حل کے لیے اقدامات کئے جائیں گے ۔۔