ایماندار کسان

ایک چھوٹی سی بستی میں ایک کسان رہتا تھا ۔ وہ بہت ایماندار اور شریف انسان تھا ۔ اس کی ایمانداری اور شرافت بہت دور دور پھیلی ہوئی تھی ۔ ایماندار ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی امانت رکھنے دیا کرتے تھے ۔ ایک دن وہ بازارگیا ۔ وہاں ایک تاجر بھی تھا جو سامان خریدنے آیا تھا ۔
وہ بڑا لالچی اور امیر تھا ۔ اس کے ہاتھ میں ایک جھولا تھا ۔ جھولے کے اندر بہت سارے پیسے تھے ۔ وہ جھولا اس کے ہاتھ سے گر گیا اور اس کو خبر بھی نہیں ہوئی ۔ تھوڑی دیر بعد اس کے دھیان میں آیا کہ میرے ہاتھ میں جو جھولا تھا وہ تو ابھی نہیں ہے اس نے فوراً اعلان کروایا کہ میرا زرد رنگ کا جھولا بازار میں کھو گیا ہے جو کوئی اسے لوٹائے گا اس کو انعام کسان کو یہ جھولا مل چکا تھا وہ لیکر سیدھا تاجر کے پاس پہنچا اور بولا: اگر انعام دیں تو میں غریبوں میں خرچ کردوں ۔ تاجر نے کہا کیسا انعام ‘ میری چیز چوری کر کے لا کر دو گے اور میں انعام دیتا رہوں ‘‘ ۔ کسان کو غصہ آیا وہ تاجر کو لے کر حاکم کے پاس پہنچا اور سارا واقعہ سنایا تو حاکم نے کہا ’’ اگر یہ چوری کرتا تو تمہارے پاس کیوںآتا اس سے پتہ چلتا ہے کہ تم بہت لالچی ہو ۔ تم خیرو بھلائی کے کاموں میں خرچ نہیں کرتے ‘ کسان خرچ کرے گا اس لئے یہ جھولا کسان کو ملے گا ۔ لالچی تاجرکچھ روپئے کیلئے سارا جھولا کھوبیٹھا ۔