ایل پی جی سبسیڈی فنڈز میں 17 فیصد کی کٹوتی

ایندھن کی قیمتوں میں کمی سے مودی حکومت کو فائدہ، فی کیلو گیس پر 18 روپئے سبسیڈی کا تعین
نئی دہلی ،30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عالمی مارکٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے نتیجہ میں ہونے والے فائدہ کے سبب نریندر مودی حکومت نے پکوان گیس پر سبسیڈی کے لئے بجٹ میں فراہم کردہ رقومات میں 17 فیصد کی کٹوتی کی ہے۔ وزارت پٹرولیم کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ’’حکومت نے اپریل اور اکٹوبر کے دوران پکوان گیس (ایل پی جی) کے صارفین کو سبسیڈی کی راست منتقلی اسکیم کے تحت فی کیلو گیس پر 18 روپئے کی سبسیڈی مقرر کی ہے۔ اس نظرثانی سے قبل نومبر 2015 ء کے دوران یہ سبسیڈی 15 روپئے فی کیلو تھی۔ تاہم بجٹ میں کیروسین پر سبسیڈی کے لئے مختص رقم بدستور برقرار ہے۔ عوامی نظام تقسیم (پی ڈی ایس) کے تحت کیروسین کی قیمت بدستور 12 روپئے فی لیٹر برقرار رہے گی۔ حکومت نے او این جی سی، آئیل انڈیا اور گیل جیسے عوامی شعبہ کے اداروں کے علاوہ تیل فروخت کرنے والی کمپنیوں آئی او سی، بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل کو سبسیڈی میں ساجھیداری کے لئے ایک واضح میکانزم فراہم کرنے کی کوشش کے طور پر حکومت نے گھریلو پکوان گیس اور کیروسین کی سربراہی کے لئے معینہ بجٹ گنجائش کا ایک نمونہ فراہم کی ہے۔ تاہم اصل سبسیڈی بجٹ میں فراہم کردہ سبسیڈی رقم سے کم ہوگی۔ اس طرح حکومت کو ایک علیحدہ شعبہ قائم کرنے کا موقع مل گیا ہے جس میں سبسیڈی کے لئے مقررہ رقومات سے بچنے والے اضافی فنڈس کو جمع کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔