ایل آر ایس کی درخواستوں کی یکسوئی میں مزید تاخیر کا امکان

ایچ ایم ڈی اے میں درخواستوں کا تکنیکی طریقہ سے جائزہ ، ترقیاتی کاموں میں سست روی
حیدرآباد۔24فروری(سیاست نیوز) حیدرآباد میٹرو پولٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے حدود میں لے آؤٹ کو باقاعدہ بنانے کیلئے درخواست داخل کرنے والوں کو مزید چند ماہ کیلئے انتظار کرنا پڑ سکتا ہے ۔ ایچ ایم ڈی اے عہدیداروں کے مطابق جاریہ سال ستمبر کے اواخر تک ایل آر ایس کیلئے داخل کردہ تمام درخواستوں کی یکسوئی عمل میںلائی جائے گی اور اس کیلئے اضافی تکنیکی عملہ کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ حیدرآباد میٹرو پولٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے ایل آر ایس کے درخواستوں کی یکسوئی کے ذریعہ 500کروڑ کی آمدنی کا نشانہ مقرر کیا ہے اور اس نشانہ کے حصول کیلئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ اس کام کی عاجلانہ تکمیل کے لئے ایچ ایم ڈی اے میں 50آرکیٹیکٹس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جنہیں کنٹراکٹ کے اساس پر رکھا گیا ہے اس طرح فی الحال 1لاکھ66ہزاردرخواستوں کی یکسوئی کے لئے 200عہدیداروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جو ان درخواستوںکے تکنیکی امور کے علاوہ نقشہ جات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق شہر حیدرآباد میں وصول کی گئی ان درخواستوں میں نصف سے زائد درخواستوں کی یکسوئی کی جا چکی ہے لیکن ابھی کچھ مراحل باقی ہیں جن کی تکمیل کیلئے 6تا8ماہ درکار ہیں۔کمشنر حیدرآباد میٹرو پولٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی مسٹر ٹی چرنجیولو کے مطابق عملہ کی قلت کے سبب اس عمل کی تکمیل میں تاخیر ہو رہی ہے اور اس تاخیر کو دور کرنے کیلئے عملہ کے تقرر کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ تفصیلات کے بموجب ان ایک لاکھ 66ہزار درخواستوں میں 1لاکھ25ہزار درخواستوں کی تکنیکی تصدیق کی جاچکی ہے لیکن اس کے بعد کافی مراحل طئے کئے جانا باقی ہے۔ 15000درخواستوں کو مختلف وجوہات کی بناء پر مسترد کیا جا چکا ہے اور ابھی تک 85ہزار درخواستوں کا جائزہ لییا جانا باقی ہے جو کہ فیلڈ انسپکشن کے ذریعہ ممکن ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ 20تا 25ہزار ایسی درخواستیں ہیں جن کے ساتھ اہم دستاویزات موجود نہیں ہیں ان درخواست گذاروں سے یہ دستاویزات طلب کئے جا رہے ہیں تاکہ انہیں منسلک کرتے ہوئے جانچ کے عمل کو مزید تیز کیا جا سکے۔ حیدرآباد میٹروپولٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے ایل آر ایس کے ذریعہ حاصل ہونے والی 500کروڑ تک کی آمدنی کو شہر کے علاوہ ایچ ایم ڈی اے حدود میں مجوزہ ترقیاتی پراجکٹس پر خرچ کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے لیکن اس تاخیر کے سبب ترقیاتی عمل میں بھی تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔