مدراس ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے نلینی کے استدلال کو مسترد کردیا
چینائی۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مدراس ہائیکورٹ نے آج سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کی اہلیہ نلینی چدمبرم کی جانب سے داخل کی گئی ایک درخواست کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے سرادھا چٹ فنڈ اسکام کیس میں پیسہ لوٹنے کی تحقیقات میں ایک گواہ کے طور پر انہیں حاضر ہونے کے لئے ایف ڈی کے سمنس کو چیلنج کیا تھا۔ جسٹس ایف ایم سبرامنیم نے نلینی کے اس استدلال کو مسترد کردیا کہ خواتین کو سی آر پی سی سیکشن 160 کے تحت ان کے رہائشی مقامات کے باہر تحقیقات کیلئے طلب نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا استثنیٰ لازمی نہیں ہے اور اس کا انحصار کیس کے حقائق اور حالات پر ہوتا ہے۔ انہوں نے نالینی کی درخواست اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی قبل ازیں عدالت سے ایک حکم التواء کو منسوخ کرنے کی درخواست پر 145 صفحات کے حکم میں کہا کہ اس عدالت کی یہ رائے ہے کہ جنس کی بنیاد پر ایک روٹین انداز میں استثنیٰ طلب نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم + ایل اے) کے تحت اس طرح کا استثنیٰ فراہ نہ کئے جانے کو بھی برقرار رکھتے ہوئے جج نے ایف ڈی کو ہدایت دی کہ تحقیقات کیلئے تاریخ مقرر کرتے ہوئے تازہ سمن جاری کرے اور قانون کے مطابق کارروائی انجام دیں۔ ایف ڈی کی جانب سے 7 ستمبر 2016ء کو سمنس جاری کرتے ہوئے نالینی سے جو ایک سینئر وکیل ہے۔ سرادھا چٹ فنڈ اسکام میں ایک گواہ کے طور پر اس کے کولکتہ آفس پر حاضر ہونے کیلئے کہا گیا تھا۔ انہیں سرادھا گروپ کی جانب سے ایک ٹیلی ویژن چیانل کی خریدی معاملت پر عدالت اور کمپنی لا بورڈ میں ان کی حاضری کیلئے انہیں مبینہ طور پر قانونی فیس ایک کروڑ روپئے ادا کئے گئے تھے۔ ہائیکورٹ نے 21 ستمبر 2016ء کو نالینی کی درخواست پر عبوری حکم جاری کرتے ہوئے یہ سمنس پر حکم التواء جاری کیا تھا۔ سماعت کے دوران نالینی نے کہا کہ تھا کہ سمنس پوری طرح سیاسی محرکات پر مبنی ہیں تاکہ ان کی ساکھ کو متاثر کیا جائے۔ یہ کہتے ہوئے کہ کسی ملزم کی نمائندگی کرنے کیلئے ایک وکیل کا فیس وصول کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ نالینی نے کہا تھا کہ ہر وکیل جو اصل کیسیس میں کسی مشتبہ کی طرف سے عدالت میں حاضر ہوتا ہے، پروفیشنل فیس چارج کرتا ہے۔