ایشور کون ہے ؟ آر ٹی آئی سوال پر حکومت لاجواب

نئی دہلی ۔4 مئی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ’’ایشور ‘‘ کون ہے ؟ جس کے نام پر اعلیٰ دستوری عہدوں پر فائز ہونے والے اور ارکان مقننہ عہدہ و رازداری کا حلف لیتے ہیں؟ آ ر ٹی آئی کے تحت یہ سوال پوچھا گیا جس نے وزارت قانون کو لاجواب کر کے رکھ دیاہے اور اُس نے کہا ہے کہ ایسی کوئی صراحت دستورمیں موجود نہیں ہے ۔آر ٹی آئی درخواست گذار شردھانند یوگا چاریہ نے ایک اور سوال اُٹھاتے ہوئے ’’ستیہ مے وجیتے ‘‘کے معنی بھی جاننا چاہا جو قومی نشان پر کنندہ ہے ۔ یہ درخواست صدرجمہوریہ کے سکریٹریٹ کے پتہ پر روانہ کی گئی تھی ۔ اسے پہلے وزارت داخلہ سے رجوع کیا گیا جس نے وزارت قانون کے حوالے کردیا ۔ شردھانند نے اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر یہ معاملہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن کے روبرو پیش کیا ہے ۔ چنانچہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سماعت کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں وزارت قانون کے عہدیدار نے بتایا کہ وہ ریکارڈ میں موجود اطلاع ہی فراہم کرسکتے ہیں۔ سنٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر اسے کے چتکرا نے درخواست گذار کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ ستیہ مے وجیتے کسی دستوری گنجائش کا حصہ نہیں ہے اور سچائی ، مذہب ، ذات جیسے الفاظ کی دستور کے کسی حصہ میں صراحت نہیں کی گئی ہے لہذا یہ اطلاع فراہم نہیں کی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد انفارمیشن کمشنر سریدھر اچاریلو نے مختلف مثالوں کے ذریعہ درخواست گذار کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ اُس کے سوال کا کوئی جواب نہیں ہے ۔ لیکن درخواست گذار اپنے موقف پر قائم ہے اور وہ جواب جاننا چاہتا ہے ۔ اُس کی دوسری مرتبہ کی گئی اپیل کو مسترد کردیا گیا ہے اور اچاریلو نے کہا کہ یہ صرف بے فیض کوشش ہے اور اس سے وقت ضائع ہورہا ہے ۔