لکھنؤ: گورکھپور او رپھولپور کے پارلیمانی حلقوں میں ضمنی انتخابات میں بی ایس پی کی حمایت کے بعد سماج وادی پارٹی کی تاریخی فتح نے ایک طرف جہاں ۲۰۱۹ ء کے عام انتخابات کے لئے یوپی میں عظیم سیکولر اتحاد کے امکانات کو روشن کردیاہے۔
وہیں اعداد وشمار پر نظر رکھنے والو ں نے حساب لگانا شروع کردیا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تواس کے کیا نتائج بر آمد ہو ں گے۔او رلوک سبھا میں زعفرانی پارٹی کو کتنی سیٹو ں کا نقصان ہوسکتا ہے ۔
اعداد و شمار کا بغور مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اگر ۲۰۱۹ء میں ایس پی اور بی ایس پی ساتھ مل کر الیکشن لڑتی ہے تو بی جے پی کو لوک سبھا کی کم از کم ۵۰ سیٹوں سے ہاتھ دھونا پڑتاہے۔
انڈین ایکسپریس میں رویش تیو اری نے کہا کہ اگر ایس پی او ر بی ایس پی کے ووٹر متحد ہوگئے تو بی جے پی کو لوک سبھا کی ۵۰ سیٹیں کم ہوسکتی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ووٹنگ کا رجحان ویسا ہی رہا جیسا 2014ء میں مودی لہر کے تحت تھا تب بھی زعفرانی اتحاد یوپی میں ۳۷ سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ پائے گا۔