ایس سی سی میں ناکامی پر کہیں آپ کا بچہ خودکشی نہ کرلے!

حیدرآباد ۔ 25 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : ریاست تلنگانہ میںکل ایس ایس سی کے نتائج متوقع ہیں اور 27 اپریل کو تلنگانہ میں تقریبا 5.5 لاکھ طلبہ کے نتائج ظاہر کردئیے جائیں گے ۔ 27 اپریل کی صبح سے ہی ایس ایس سی امتحان لکھ چکے طلبہ اولیائے طلبہ ، دوست احباب اور محلوں میں ایک قسم کا تجسس دیکھا جاسکتا ہے اور جیسے ہی نتائج کا اعلان کردیا جائے گا تو کہیں خوشی اور کہیں غم کے ملے جلے ردعمل بھی دیکھنے کو ملیں گے ۔ نتائج کے دن نہ صرف طلبہ بلکہ والدین کا بھی ایک بہت بڑا امتحان ہوتا ہے کیوں کہ اگر ان کا بیٹا / بیٹی یا گھر کا کوئی عزیز ناکام ہوجائے تو اس کے ساتھ کس طرح برتاؤ کیا جائے تو دوسری طرف کامیاب ہونے والے طالب علم کی ہمت افزائی کس طرح کی جائے کیوں کہ ناکام ہونے والے طالب علم کے لیے والدین کو سہارا بننا ہے تو کامیاب ہونے والے طالب علم کی ہمت افزائی بھی ضروری ہے ورنہ وہ اس خوشی کے موقع پر والدین کے چند جملوں کی امید میں کہیں ان سے دور نہ ہوجائے ۔ نتائج کے دن والدین کو کافی چوکنا اور حالات کے اعتبار سے اپنا ردعمل ، حوصلہ افزائی ، ہمت اور شفقت کے ساتھ پیش آنا ضروری ہے کیوں کہ عمر کے 15 سال میں نوجوانوں کا ذہن پختگی کو نہیں پہنچتا ۔ جب کہ دوستوں اور گھر والوں کی امیدوں کے بوجھ تلے وہ نتائج کا انتظار کرتا ہے اسی لیے والدین نتائج والے دن کافی چوکنا رہیں ۔ امتحانات میں ناکامی کے خوف سے یا پھر امتحانات میں ناکام ہونے کی وجہ سے نوجوانوں میں خود کشی کا رجحان حالیہ برسوں میں تشویش ناک حد تک بڑھ چکا ہے ۔ نیشنل کرائم بیورو ( این سی آر بی ) کے بموجب اعداد و شمار بتاتے ہیں 2011 تا 2015 کے دوران ہندوستان بھر میں 40 ہزار نوجوانوں نے خود کشی کی ہے جب کہ صرف 2015 میں ہی 8934 طلبہ نے خود کشی کا راستہ اختیار کیا ہے ۔ ماہرین نفسیات نے واضح کیا ہے کہ دسویں اور 12 ویں جماعت کے طلبہ میں ذہنی دباؤ کی سطح کافی بڑھی ہوئی ہوتی ہے کیوں کہ انہیں ایس ایس سی کے امتحان میں کامیابی کے ساتھ دیگر مسابقتی امتحانات میں شرکت کرنا ہوتا ہے جس سے ان پر ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے ۔ 2017 میں امتحانات کے نتائج کے ایام میں ہندوستان کے اہم شہروں دہلی ، کولکتہ ، ممبئی ، کوٹہ ، بنگلور ، جئے پور ، حیدرآباد اور چینائی میں طلبہ میں خود کشی کے کئی واقعات درج کئے گئے ہیں اور گدشتہ چند برسوں کے دوران خود کشی کرنے والے طلبہ کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے ۔ 27 اپریل کو اب جب کہ تلنگانہ میں ایس ایس سی کے نتائج کا اعلان متوقع ہے تو ہر والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ جس لخت جگر کو انہوں نے 16 سال تک پال پوس کر بڑا کیا ہے اس کے کامیاب اور ناکام ہر دو قسم کے نتائج کے لیے پہلے خود کو تیار کرلیں کیوں کہ آپ کا بیٹا یا بیٹی ناکام ہوجاتی ہیں تو سب سے زیادہ اس کو آپ کی ضرورت ہوتی ہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی ڈانٹ ڈپٹ اسے کوئی ایسا سخت اقدام کرنے پر مجبور نہ کردے جس کے بعد سوائے ہاتھ ملنے ، رونے اور دھونے کے کچھ باقی نہ رہے اور ہمیں اپنے ایک عزیز سے محروم ہونا پڑے ۔ آج کے اس زمانے میں تعلیمی ادارے پہلے ہی تجارت کے مراکز بن چکے ہیں اور انہیں آپ کے لاڈلے یا لاڈلی کے کامیاب یا ناکام ہونے سے فرق نہیں پڑتا لیکن آپ کو ضرور فرق پڑتا ہے ۔ اسکولس میں رٹا مارنے کے طریقہ سے طلبہ کے اپنے مسائل ہوتے ہیں تو دوستوں کی امیدوں کا دباؤ بھی اسے مزید پریشان کرسکتا ہے ۔ لہذا کوئی ناکام ہوجائے تو اس کی ہمت باندھے اور تعطیلات میں اچھی محنت کے ساتھ ناکام ہوئے مضامین کی تیاری کی تلقین کریں اور ان کامیاب افراد کی داستان بیان کرے جو اسکول میں ناکام ہونے کے باوجود کامیاب شخصیت بنے ہیں ۔ نتائج کے دن ناکام طالب علم کو والدین ہرگز نہ ڈانٹیں بلکہ ایک 2 دن بعد اس سے تمام امور پر گفتگو کریں اور ناکام ہونے کی وجہ سے معلوم کریں تاکہ ان مسائل کو حل کرتے ہوئے اڈوانسڈ سپلیمنٹ میں کامیابی کی راہ ہموار کی جاسکے ۔ کامیاب طالب علم کے لیے بھی والدین کا ساتھ ، حوصلہ افزائی کے کلمات اور اس دن بچے کے پسند کا کھانا بنانا بھی والدین اور اولاد کے رشتے کو مضبوط کرتا ہے ۔ کامیاب ہونے والے طالب علم کے لیے والدین گھر کے افراد اور محلے والے بھی تعریفی کلمات ادا کریں یہ نہ سوچیں کے ’ منہ پر تعریفی ‘ سے بگڑ جائے گا کیوں کہ تعریفی الفاظ نہ ملنے سے بھی بچوں میں مایوسی پیدا ہوتی ہے ۔ تعریفی الفاظ کے ساتھ والدین خود اپنی محنتوں کا تذکرہ کریں اور انہیں بتائیں کہ جب وہ امتحانات لکھ رہے تھے وہ کس طرح گھروں میں اللہ کے حضور ان کی کامیابی کے لیے دعا کررہے تھے ۔ ایس ایس سی ہر طالب علم کی زندگی کا اہم موڑ ہوتا ہے لہذا کامیاب مبارکباد ، تعریف اور کچھ تحائف دینا ان کی ہمت بڑھاتا ہے ویسے ہی ناکام طلبہ کے ساتھ کھڑا ہونا بھی انہیں نئی ہمت اور راہ دیکھنے کے لیے ضروری ہے ۔۔

 

ایس ایس سی کے نتائج کے دن والدین کی ذمہ داری
کامیاب طلبہ کے لیے :
۰کامیاب ہونے پر بچے / بچی کیلئے تعریفی جملے ادا کریں
۰حسب استطاعت تحفہ دیں
۰بچے / بچی کی پسندیدہ ڈش بنائیں
ناکام طلبہ کے لیے :
۰ناکام ہونے پر فوری ڈانٹ ڈپٹ سے احتیاط کریں ۔
۰لعن طعن اور طنعے نہ دیں۔
۰ناکامی پر بھی بھر پور ساتھ نبھائیں اور ان کی ہمت باندھیں۔
۰ایک دو دن بعد تفصیلی گفتگو کریں اور ناکامی کے اسباب کو تلاش کرتے ہوئے سپلیمنٹ امتحان میں انہیں دور کریں ۔
۰افراد خاندان اور دوستوں کے سامنے اپنے بچے کو غصہ یا اس کی شکایات نہ کریں ۔