ایس سی ؍ ایس ٹی ملازمین کی ترقی کے فیصلہ پر نظرثانی سے انکار

سات ججوں کی بنچ کے قیام کی درخواست سپریم کورٹ میں مسترد

نئی دہلی ۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے کہا کہ درج فہرست طبقات و قبائل کے ملازمین کو تحفظات کے فوائد دینے سے متعلق 2006ء میں معلنہ اس کے فیصلہ کو سات ججوںکی بنچ سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مرکز کی اس درخواست کو بھی مسترد کردیا جس میں درج فہرست طبقات و قبائیل کی ساری آبادی کو کوٹہ دینے پر غور کی استدعا کی گئی تھی۔ چیف جسٹس دیپک مصرا کی قیادت میں پانچ رکنی بنچ نے متفقہ طور پر اس فیصلہ کا اعلان کیا۔ بنچ نے جس میں جسٹس کورئین جوزف، آر ایف ناریمن، ایس کے کول اور اندو ملہوترہ شامل تھے، کہا کہ ایس سی ؍ ایس ٹی (درج فہرست طبقات و قبائیل) ملازمین کو ملازمتوں میں ترقی کیلئے کوٹہ دینے ان طبقاتکی پسماندگی کے بارے میںریاستوں کو تفصیلات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس بنچ نے 2006ء کے فیصلے میں صراحت کردہ دی گئی دیگر دو شرائط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جو ترقیوں میں ایس سی ؍ ایس ٹی کی نمائندگی کے خاطرخواہ ہونے سے متعلق ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 2006ء میں دیئے گئے اپنے فیصلہ میں ایس سی ؍ ایس ٹی ملازمین کو ملازمتوں میں دی جانے والی ترقی میں کوٹہ فوائد کی فراہمی کیلئے چند شرائط مقرر کی گئی جس پر نظرثانی کیلئے سات ججوں پر مشتمل بنچ تشکیل دینے کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ عدالت نے اس پر سماعت کے بعد اپنے فیصلہ کا اعلان کی ہے۔ قبل ازیں مرکز اور دیگر فریقوں کے ادعا جات کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے 30 اگست کو اپنا فیصلہ محفوظ کردیا تھا۔
شیواجی نے کبھی فسادات کی
سیاست نہیں کی : شیوسینا
ممبئی۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر یوپی یوگی ادتیہ ناتھ کا مودی کے مراٹھا راجہ شیواجی کے ساتھ تقابل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ 17 ویں صدی کے مراٹھا راجہ نے ہمارے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرح فسادوں کی سیاست کبھی نہیں کی تھی۔ گزشتہ ہفتہ اولاند کے حکومت ہند کی جانب سے انیل امبانی کو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی توثیق کے بعد شیوسینا۔ بی جے پی تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔