حیدرآباد 25 فروری (سیاست نیوز) سال حال ایس ایس سی کے درسی کتب نئے ہیں۔ نئے نصاب سے امتحانی طریقہ نیا کردیا گیا۔ پھر انٹرنل مارکس دیئے گئے اور بورڈ کے امتحانی پرچہ کو 100 کے بجائے 80 کا کردیا گیا اور کامیابی کے لئے ضروری ہے طالب علم دونوں انٹرنل اور بورڈ دونوں میں کم از کم نشانات حاصل کریں۔ 20 میں 7 اور 80 میں 28 نشانات حاصل کرنا لازمی ہے۔ اگر ان میں ایک بھی نشان کم ہو تو کامیاب نہیں ہوں گے۔ حکومت سال حال کئی تبدیلیاں کرتے ہوئے وقفہ وقفہ سے احکامات جاری کرتی رہی جس کی وجہ طلبہ، اساتذہ، سرپرست اور اسکول انتظامیہ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان معلومات کو ماہر تعلیم مسٹر ایم اے حمید (کالم نگار سیاست) نے یہاں دکن ریڈیو 107.8 پر راست نشریہ پروگرام میں نئی تبدیلیوں سے واقف کرتے ہوئے کیا۔ سال حال ہونے والی تبدیلیوں اور احکامات سے متعلق راست پوچھے گئے سوالات ریکارڈ کئے گئے۔ سوالات اور اسٹوڈیو میں موجود طلبہ کے سوالات کو شامل کرتے ہوئے جوابات میں کہاکہ صرف اسکول میں زیرتعلیم طلبہ ہی کو اس دفعہ موقع دیا جارہا ہے اور سوالی پرچہ میں جوابات کو یاد کرکے حل کرنے کے بجائے سوچ سمجھ کر سوالات بنانا ہوگا۔
درسی کتب کے بجائے نئے سوالات امتحانی پرچہ میں رہیں گے۔ اس کیلئے سوالی پرچے کو غور سے پڑھنا ضروری ہوگا جس کے لئے محکمہ تعلیمات میں امتحان کے اوقات 15 منٹ بڑھاکر ابتداء میں صرف پرچہ پڑھنے کیلئے 15 منٹ دیئے گئے پھر ڈھائی گھنٹہ میں پرچہ حل کرنا ہوگا۔ حکومت جہاں 20 نشانات اسکول کو انٹرنل کیلئے دی ہے وہیں پر امتحانی طریقہ کار اور اسکیم کو بھی قدرے مشکل کرتے ہوئے ہر سوال کیلئے صرف یہ یا وہ کوئی ایک کرنا ہوگا۔ سابق میں 5 سوالات میں دو کرنے یا چھ سوالات میں تین کرنا ہوتا تو کوئی بھی سوال حل کرسکتے تھے۔ اب یہ طریقہ نہیں ہے۔ آپشن کم کردیئے گئے۔ جناب زاہد فاروقی پروگرام کوآرڈی نیٹر و منیجر ریڈیو اسٹیشن نے سوالات کو بڑی عمدگی سے شامل کیا جس کی سماعت کے بعد ایم اے حمید نے اطمینان بخش انداز میں جوابات دیئے۔ محمد تمیزالدین صدر اُردو ڈیولپمنٹ اسوسی ایشن نے امتحان میں ہوئی تبدیلی، اوپن بک سسٹم اور ہوم گارڈ کے متعلق سوالات کئے۔ اس موقع پر عام تاثر یہ دیکھا گیا کہ ایس ایس سی کے نئے طریقہ تعلیم سے طلبہ اور سرپرستوں میں بہت اُلجھن ہے اس کو دور کرتے ہوئے طلبہ کو کامیابی کی راہیں بنانی چاہئیں۔ پرگرام کے انعقاد کیلئے دکن ریڈیو کے ارکان فہیم انصاری، محمد منیر صفا، حنا، یاسمین نے معاونت کی۔ آخر میں زاہد فاروقی نے شکریہ ادا کیا۔