ایس ایس سی قدیم نصاب کے ناکام طلبہ کیلئے امتحان منعقد نہ کرنے کے فیصلہ سے طلبہ بے چین

اوپن اسکول سے امتحانات میں شرکت کے مشورہ سے اسکول انتظامیہ بھی پریشان حال
حیدرآباد ۔ 2 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : تعلیمی سال 2014-15 کے سالانہ امتحانات میں ناکام ہونے والے ایس ایس سی طلبہ کو تلنگانہ اوپن اسکول کے ذریعہ منعقد ہونے والے امتحانات میں شرکت کا مشورہ دئیے جانے سے طلبہ و اولیائے طلبہ کے علاوہ اسکول انتظامیہ میں بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے ۔ ایس ایس سی تعلیمی نصاب میں تبدیلی کے سبب قدیم نصاب کی بنیاد پر امتحانات منعقد نہ کرنے کے فیصلہ کے باعث طلبہ کو دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔ ایس ایس سی میں ناکام طلبہ کے لیے محکمہ تعلیم کی جانب سے امتحانات منعقد نہ کرنے کے فیصلہ نے طلبہ کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور جن اداروں میں اوپن اسکول طرز امتحان کا رجسٹریشن ہے انہیں من مانی کا موقع فراہم کردیا ہے امیدواروں کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ ایک ہفتہ قبل تک بھی اس بات کا علم نہیں تھا کہ انہیں ایس ایس سی امتحانات میں بحیثیت خانگی امیدوار شرکت کا موقعہ فراہم نہیں کیا جائے گا ۔ اسی لیے ان ناکام نوجوانوں نے قدیم نصاب کے مطابق خود کو امتحانات کے لیے تیار کیا ہے لیکن اب جب کہ ڈائرکٹر آف اسکول ایجوکیشن نے دو روز قبل احکام جاری کرتے ہوئے ان طلبہ کو اوپن ایس ایس سی امتحانات میں شریک کروانے کی ہدایت دی ہے تو طلبہ میں بے چینی پیدا ہوچکی ہے اور وہ دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں کہ وہ امتحانی فیس کہاں اور کیسے ادا کریں ۔ جن اسکول و اداروں کو اوپن ایس ایس سی فیس کی وصولی کا مجاز گردانا گیا ہے ان اداروں نے ان طلبہ سے 2 تا 5 ہزار روپئے وصول کرنے شروع کردئیے ہیں ۔

ان اداروں کے ذمہ داران کا استدلال ہے کہ رجسٹریشن و دیگر امور کی تکمیل کے لیے وہ یہ رقومات وصول کررہے ہیں جب کہ طلبہ کا یہ کہنا ہے کہ جب انہیں صرف امتحانی فیس ہی ادا کرنی ہے تو وہ کیونکر تمام امور کی تکمیل کو یقینی بنائیں ۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے غیر واضح احکام کے منفی اثرات طلبہ پر مرتب ہورہے ہیں ۔ تعلیمی سال 2014-15 کے دوران بڑی تعداد میں ایس ایس سی میں متعلم امیدواروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جنہیں حکومت کی جانب سے ایک موقعہ فراہم کیا جانا از حد ضروری ہے چونکہ اگر ان طلبہ کو موقعہ نہیں دیا جاتا ہے تو یہ ان میں ترک تعلیم کا رجحان پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ ایس ایس سی میں ناکام ہونے والے بیشتر طلبہ عموما سال بھر سلسلہ تعلیم جاری نہیں رکھتے بلکہ جن مضامین میں فیل ہوئے ہیں ان مضامین کے ٹیوشن لیتے ہوئے خانگی طور پر امتحانی فیس ادا کرتے ہیں تاکہ سال بھر کی اسکول فیس کا بوجھ عائد نہ ہو لیکن حکومت بالخصوص محکمہ تعلیم کے اس فیصلہ کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خود حکومت و محکمہ تعلیم ان طلبہ کو ترک تعلیم کی طرف مائل کرنا چاہتی ہے ۔ چونکہ اکثر طلبہ اوپن ایس ایس سی طرز امتحان میں شرکت کے لیے بھاری فیس ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں اور بیشتر طلبہ بحیثیت خانگی ایس ایس سی امیدوار اپنے متعلقہ اسکولس کو فیس ادا کرچکے ہیں اور کئی اسکولوں کے ذمہ داران نے ایس ایس سی امتحانی فیس کے چالانات جمع بھی کروا دئیے ہیں ۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے کئے گئے اس اچانک فیصلہ کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ 4 دسمبر جو فیس کی ادائیگی کی آخری تاریخ دی گئی ہے اس میں توسیع کرتے ہوئے واضح احکامات جاری کئے جائیں اور مراکز کو صرف امتحانات فیس کی وصولی کا پابند بنایا جائے ۔۔