’’ مسلمان مکینوں نے اندرموجودعیسائی کی حفاظت کے لئے گرجا گھروں کے سامنے کھڑے ہوکر حفاظت کی‘‘۔
امان:اردنی مسلمانوں نے اتوار کے روز منعقدہ ایسٹر تقریب کے موقع پر مملکت کے تمام گرجاگھروں کی حفاظت کا بیڑہ اٹھایا تھا۔
پچھلے ہفتے مصرکے دوگرجاگھروں پر ہوئے دہشت گردحملوں کے بعد مقامی لوگوں نے خود آگے آکر مقامی گرجاگھروں کی حفاظت کا فیصلہ لیاہے۔ مصر کے دور قبطی گرجاگھرتانتا اور الیگڑینڈران پالم پراتوار کے روز ہوئے حملوں میں44لوگ ہلاک اور سینکڑوں ورشپرس زخمی ہوئی تھے جن کی زیادہ ترتعداد معصوم بچو ں کی ہے۔
کاظم قراب شاہ نے کہاکہ ’’ اتوار کے روز عیسائی بردران مذہبی رسومات کی تکمیل کے لئے گرجا گھر کے اندر ہونگے او رشدت پسند ہماری قومی سیکورٹی کے خلاف خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ میرے مسلم دوستوں اور میں بلقاگورنیٹ میں رہیں گے تاکہ گرجا گھر اور لوگوں کی حفاظت کی جاسکے‘‘۔مملکت کی سکیورٹی کے خلاف داعش مسلمانوں دھمکی بھری بیانات دے رہا ہے۔
بلقاء کے ایک اور رہائشی فیاض روقیدی ہماری چوکسی کا مقصد ہے کہ’’ ہر کسی کو اس کے مذہب کی آزادی کے ساتھ عبادت کا موقع فراہم کرنا ہے‘‘۔ مڈابا میں حظیم ال فقہہ نے کہاکہ کئی ‘‘مسلمان بطور محافظ گرجا گھروں کے باہر کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اندر والوں کی حفاظت کی جاسکے‘‘۔
امان کے ساکن ہالا سعدی نے جارڈن ٹائمز سے کہاکہ ’’ ہم ہمیشہ یہ بات فخریہ انداز میں کہتے ہیں کہ اردن مشترکہ تہذیب کا پاسپان رہا ہے ‘ یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ اردن میں اس قسم کے حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پڑرہی ہے‘‘۔
عبادت کی غرض سے آنے والی عوام کی حفاظت کے لئے مملکت کے مختلف مقامات پر واقع گرجاگھروں کے اطراف اکناف سخت صیانتی بندوبست کیاگیا تھا۔