چنئی۔ 3 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ایئر سیل-میکسس سودے کے معاملے میں بری ھو نے کے بعد سابق مرکزی وزیر دیاندھی مارن نے کہا کہ اس معاملے میں ان کے اور ان کے بھائی کلا ندھی مارن کو ‘جھوٹے حقائق’ پر پھنسا یا گیا تھا اور انہوں نے وزیر رہتے ہوئے کبھی بھی اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا۔ دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ مبینہ بدعنوانی کے سلسلے میں سابق مرکزی وزیر دیاندھی مارن پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ عدالت سے بری ہونے کے بعد کل دیر رات مسٹر مارن نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ اس معاملے میں ان کے ، کلا ندھی مارن اور کلا ندھی کی بیوی کاویری کلا ندھی کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے پٹیشن دائر کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ "اس کیس کی بنیاد پر ای ڈی بھی مجھے اور میرے بھائی اور میرے خاندان کی ملکیت والی کمپنیوں کے ڈائریکٹروں کے خلاف بغیر کسی بنیادی ثبوت کے مقدمہ درج کر دیا گیا”۔ مسٹر مارن نے کہاکہ "اس معاملے میں سی بی آئی کی طرف سے کوئی بھی ثبوت دائر نہیں کیا گیا تھا، پھر بھی معاملہ درج ہونے کے فورا بعد میں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ عدالت میں اپنے آپ کو بے قصور ثابت کروں گا”۔ انہوں نے کہا کہ”گزشتہ چھ سال سے میں عدالت کا سامنا کر رہا ہوں، لیکن ان برسوں میں کئی بار ہمیں ظلم و ستم اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ہمیں یقین تھا کہ ایمانداری کی جیت ہو گی”۔ مسٹر مارن نے کہاکہ "اب عدالت کا فیصلہ آ گیا ہے اور یہ سچائی کی جیت ہے "۔ دیاندھی مارن، سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی کابینہ میں سال 2004 سے 2007 تک وزیر مواصلات تھے جس دوران سی شوشنکرن ایئر سیل کے مالک تھے اور انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وزیر مواصلات کے طور پر مسٹر مارن نے دباؤ بنانے کے لئے ان کی کمپنی کو دی جانے والی اہم منظوریوں کو تب تک روک کر رکھا تھا، جب تک انہوں نے کمپنی کو سال 2006 میں میکسس کو فروخت نہیں کردیا۔