ایرکنڈیشنڈ کلاس رومس میں پڑھنے والے بچوں کو خطرہ
حیدرآباد ۔ 3 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے ایرکنڈیشنڈ رومس میں گھنٹے گذارنے سے دمہ کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ فزیشینس نے اس تعلق سے خبردار کیا ہے ۔ حیدرآباد میں ماہ اپریل میں اعظم ترین درجہ حرارت 43 ڈگری رہا جو گذشتہ چالیس سال میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے ۔ ماہ مئی میں حسب معمول شدید گرمی ہے ۔ ایرکنڈیشنڈ کے استعمال کے رجحان میں اضافہ کے ساتھ برقی کا صرفہ بھی بڑھ گیا ہے ۔ عالمی استھما ڈے کے موقع پر سانس لینے میں تکلیف دور کرنے کے خصوصی معالجین اور الرجی کا علاج کرنے والے اسپیشل ڈاکٹرس اور ماہرین طب نے کہا کہ دمہ کے مریضوں کو ایرکنڈیشنڈ رومس میں زیادہ دیر نہیں رہنا چاہئے ۔ تھنڈی چیزیں کھانے اور تھنڈے مشروبات پینے سے بھی سانس لینے میں تکلیف کی شکایت لاحق ہوسکتی ہے ۔ گرما کے موسم میں بہت زیادہ اور بہت کم رطوبت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے ۔ماہرین طب و صحت نے گھروں کے اندر رطوبت 35 فیصد تا 40 فیصد برقرار رکھنے کا مشورہ دیا ہے جن رومس میں دمہ کے مریض موجود ہوں وہاں ٹمپریچر 24 ڈگری سے کم نہیں ہونا چاہئے ۔ ایرکنڈیشنڈ سے زیادہ نقصان سانس لینے میں تکلیف سے دوچار بچوں اور الرجی سے دوچار افراد کو ہوسکتا ہے۔ ایرکنڈیشنڈ کلاس رومس میں پڑھنے والے بچوں کو بھی عارضہ لاحق ہوسکتے ہیں ۔۔