ایرپورٹ کی وقف اراضی کے تحفظ کیلئے قانونی کارروائی

صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کا ماہرین قانون کے ساتھ اجلاس،ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ 26 ۔مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کے توسیعی پراجکٹ میں شامل کی جانے والی اوقافی اراضی کے تحفظ کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں سینئر اور نامور وکلاء کے ذریعہ ہائیکورٹ میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ایچ ای ایچ دی نظام ٹرسٹ کی جانب سے بھی ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا ۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے آج سینئر وکلاء ، وقف بورڈ کے عہدیداروں اور اسٹانڈنگ کونسلس کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے جی ایم آر کی جانب سے ایرپورٹ کے توسیعی کاموں کے آغاز کا جائزہ لیا اور درگاہ حضرت بابا شرف الدینؒ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کے علاوہ مسجد عمر فاروق کے احیاء کیلئے قانونی جدوجہد کی ہدایت دی۔ نظام ٹرسٹ نے ایرپورٹ کی اراضی کو وقف قرار دیتے ہوئے ٹریبونل میں مقدمہ دائر کیا تھا جس پر جی ایم آر نے ہائیکورٹ میں حکم التواء حاصل کرلیا۔ افسوس کی بات ہے کہ 2007 ء سے تلنگانہ وقف بورڈ خواب غفلت کا شکار رہا اور جی ایم آر کے حکم التواء کی برخواستگی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ میں عہدیداروں کی ملی بھگت کے سبب اس مسئلہ کو برفدان کی نظرکردیا گیا۔ وقف بورڈ کی تشکیل کے ایک سال کے دوران بھی لیگل سیکشن کی جانب سے صدرنشین کو اس کی اطلاع نہیں دی گئی۔ اب جبکہ جی ایم آر نے توسیعی پراجکٹ کا آغاز کیا ہے ، صدرنشین محمد سلیم نے عہدیداروں سے اوقافی اراضی کی تفصیلات حاصل کیں جس پر انکشاف ہوا کہ یہ معاملہ 2007 ء سے ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے۔ محمد سلیم نے عہدیداروں پر برہمی کا اظہار کیا اور ماہرین قانون سے مشاورت کرتے ہوئے ہائیکورٹ میں حکم التواء کی برخواستگی کی مساعی کی ہدایت دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ محمد سلیم نے بتایا کہ وقف بورڈ اور نظام ٹرسٹ دونوں بیک وقت اراضی کے تحفظ کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع ہوں گے ۔ اجلاس میں نظام ٹرسٹ کے سکریٹری کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ ایرپورٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں جو بھی اوقافی اراضی حاصل کی گئی ہے، اس کا بہرصورت تحفظ کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ درگاہ حضرت بابا شرف الدینؒ پہاڑی شریف کے تحت مامڑی پلی منڈل میں سروے نمبرات 90 ، 91 ، 92 ، 96 اور 99/1 کے تحت جملہ 2241 ایکر اراضی موجود ہے جس کا وقف گزٹ میں تذکرہ اور دستاویزات موجود ہیں۔ جی ایم آر کو ایرپورٹ کے لئے 1050 ایکر اراضی الاٹ کی گئی۔ باقی اراضی تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کے تحت ہے جس نے مختلف اداروں کو یہ اراضی الاٹ کردی ہے ۔ وائی ایس آر دور حکومت میں 50 ایکر اراضی وقف بورڈ کو واپس کی گئی تھی۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ہائیکورٹ کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور ٹریبونل میں جاری مقدمہ کی کارروائی میں تیزی پیدا کی جائے گی کیونکہ ٹریبونل کو وقف اراضی کی ملکیت طئے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ نے اسٹانڈنگ کونسلس کو ہدایت دی کہ وہ عدالتوں میں زیر دوران مقدمات کے سلسلہ میں خصوصی دلچسپی لیں۔ انہوں نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی کو مختلف عدالتوں میں زیر دوران مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی۔ شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں صدرنشین وقف بورڈ کی خصوصی دلچسپی پر وکلاء نے خوشنودی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وقف بورڈ کو اس قیمتی اراضی کے تحفظ میں کامیابی ہوگی۔ حکومت اگر ایرپورٹ کیلئے وقف اراضی الاٹ کرتی ہے تو اسے مذکورہ کمپنی کو وقف بورڈ کا کرایہ دار بنانا چاہئے تھا لیکن اراضی کا معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔ اجلاس میں سکریٹری نظام ٹرسٹ عمران خان چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی اور وقف بورڈ کے وکلاء فاروق صلاح الدین ، ایم اے مجیب ، فرحان اعظم ، صفی اللہ بیگ ، شفیق مہاجر کے علاوہ وقف بورڈ کے لیگل سیکشن کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ تعطیل کے باوجود صدرنشین وقف بورڈ نے اجلاس کا اہتمام کیا تھا۔