وقف بورڈ کے ساتھ ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ، ٹریبونل میں معاملہ زیر التواء
حیدرآباد ۔ 28 ۔مارچ (سیاست نیوز) شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں نظام اوقاف کمیٹی نے تلنگانہ وقف بورڈ کے ساتھ مل کر قانونی جدوجہد کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست میں 62 ایسی وقف جائیدادیں موجود ہیں جو نظام اوقاف کمیٹی کی نگرانی میں ہے اور اوقاف کمیٹی ان کے بارے میں وقف بورڈ کو جوابدہ ہے۔ درگاہ حضرت بابا شرف الدینؒ کے تحت مامڑی پلی میں واقع اوقافی اراضی دراصل نظام اوقاف کمیٹی کے تحت ہے۔ جی ایم آر کمپنی کو ایرپورٹ کی تعمیر کیلئے 1050 ایکر اراضی الاٹ کی گئی تھی اور اب مزید دو رن وے تعمیر کرتے ہوئے ایرپورٹ کی توسیع کا منصوبہ ہے ۔ نظام اوقاف کمیٹی نے ایک دہے قبل اراضی پر دعویداری پیش کرتے ہوئے سالانہ 62 لاکھ 42 ہزار روپئے کرایہ یا فی ایکر 5 کروڑ روپئے معاوضہ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلہ میں 2007 ء میں وقف ٹریبونل میں مقدمہ دائر کیا تھا ۔ حکومت اور جی ایم آر نے ہائیکورٹ سے وقف ٹریبونل کی کارروائی پر حکم التواء حاصل کرلیا۔ اب جبکہ ایرپورٹ کے توسیعی پراجکٹ کے تحت وقف اراضی کو رن وے کے طور پر شامل کیا جارہا ہے تلنگانہ وقف بورڈ اور نظام اوقاف کمیٹی نے ہائیکورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے حکم التواء کے خلاف درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف ریکارڈ کے مطابق درگاہ حضرت بابا شرف الدینؒ کے تحت 2214 ایکر اراضی موجود ہے۔ 1956 ء میں محکمہ جنگلات نے اراضی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جس پر اوقاف کمیٹی نے اعتراض کیا۔ بعد میں یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔ سپریم کورٹ میں فاریسٹ ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ نظام اوقاف کمیٹی کو چار لاکھ روپئے ادا کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ فاریسٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 4 لاکھ روپئے کی ادائیگی کے دستاویزات موجود نہیں ہیں۔ بعد میں متحدہ آندھراپردیش کی انڈسٹریل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ایرپورٹ کے لئے 1050 ایکر اراضی جی ایم آر کو الاٹ کردی۔