واشنگٹن ۔ 13 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران کو اپنی منجمد رقم چار ارب بیس کروڑ ڈالر مرحلہ وار انداز میں 6 ماہ تاریخی نیوکلیئر معاہدہ کے عوض اقساط میں ادا کی جائیں گی۔ دریں اثناء صدر امریکہ بارک اوباما نے امریکی کانگریس کو انتباہ دیا کہ تازہ تحدیدات عائد کرنے کیلئے قانون سازی کے نتیجہ میں امن کی کوششیں متاثر ہوں گی۔ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے کل کہا کہ چار ارب بیس کروڑ امریکی ڈالر کے ایرانی اثاثہ جات تک ایران کو رسائی حاصل ہوجائے گی ۔ یہ معاہدہ کا ایک حصہ ہے۔ یہ رقم 6 ماہ میں اقساط میں ادا کی جائے گی اور قطعی آخری قسط ایران کو آخری دن تک حاصل نہیں ہوں گی۔ تاہم ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ایران کو 55 کروڑ امریکی ڈالر کی پہلی قسط فروری کے پہلے ہفتہ میں ادا کردی جائے گی ۔
ایران اور 6 عالمی طاقتوں بشمول امریکہ ، برطانیہ ، روس ، چین ، فرانس اور جرمنی نے ایک 6 ماہ کے مشترکہ لائحہ عمل پر دستخط کئے ہیں۔ یہ معاہدہ گزشتہ سال نومبر میں طئے پایا جس کے تحت ایران نے اتفاق کیا کہ وہ چھ ماہ کیلئے اپنے نیوکلیئر پروگرام کے بعض اجزاء منسوخ کردے گا اور اس کے عوض بین الاقوامی تحدیدات سے اسے معتدل راحت فراہم کی جائے گی ۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ چھ عالمی طاقتوں نے نیوکلیئر معاہدہ پر کیسے عمل آوری کی جانی چاہئے اس سے اتفاق کرلیا ہے ۔ نومبر میں انہوں نے معاہدہ کیا تھا ، جس پر عمل کا آغاز 30 جنوری سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا کوئی وہم نہیں ہے کہ اس مقصد کے حصول میں کتنی مشکل درپیش ہوگی لیکن قومی سلامتی اور دنیا میں امن و صیانت کا تقاضہ یہی ہے کہ سفارتکاری کو کامیابی کا ایک موقع دیا جانا چاہئے ۔
اوباما نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دس سال میں اسلامی جمہوریہ ایران میں پہلی بار اپنے نیوکلیئر پروگرام کے بعض حصوں کو روک دینے سے اتفاق کیا ہے۔ پہلی بار 20 جنوری سے وہ اعلیٰ تر سطح تک افزودہ یورانیم کے ذخائر تلف کرنا شروع کردے گا اور بعض انفراسٹرکچر کو ناکارہ بنادے گا جن سے یورانیم اعلیٰ تر سطح تک افزودہ کی جاسکتی ہے۔ صدر امریکہ نے کہا کہ وہ اس اہم پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہیں اور جامع قرداد پر عمل آوری کے اہم کام پر توجہ مرکوز کریں گے جس کے ذریعہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں اندازہ کیا جاسکتا ہے لیکن اس معاہدہ پر اندیشے رکھنے والے ارکان امریکی کانگریس نے تازہ تحدیدات کی تجویز پیش کی ہے لیکن اوباما نے خبردار کیا تھا کہ مزید تحدیدات عائد کرنے سے نہ صرف امن کی کوششوں کے گمراہ ہونے کا خطرہ ہے بلکہ اس مسئلہ کی پرامن یکسوئی کی امریکی کوششیں بھی متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل نہ کریں تو اس وقت تحدیدات عائد کی جاسکتی ہیں۔ مغربی ممالک کو طویل عرصہ سے ایران پر شبہ تھا کہ وہ نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرچکا ہے اور ایران نے کئی بار اس کی تردید کی تھی۔