بالادستی کے فریب سے نکلیں : وزیر خارجہ ایران جواد ظریف
نیویارک۔ 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام)نیوکلیئر معاہدہ پر ایران اور روس کے درمیان کشاکش جاری ہے ۔ڈونالڈٹرمپ جہاں 2015میں ہوئے معاہدہ کو ختم کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں وہیں اب ایران نے بھی سخت رویہ کا راستہ اختیار کیا ہے ۔اسی درمیان ایران نے خلیجی ممالک کو خطے کی سکیورٹی پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ’’بالادستی کے فریب‘‘سے نکلیں جس کے باعث تباہ کن جنگیں ہو چکی ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے ’’خطے میں مذاکرات کے فورم‘‘کے قیام کی تجویز پیش کی۔جواد ظریف نے کہا کہ ہم اس خطے میں جس نے بہت سی جنگیں دیکھی ہیں، ہمسایہ ممالک کو دعوت دیتے ہیں ،اس کوشش میں ہمارا ساتھ دیں۔ایران کی جانب سے یہ تجویز ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر 2015 کے بین الاقوامی نیوکلیئر معاہدے کے برخلاف نیوکلیئر پروگرام شروع کیا تو ایران کے لیے ’’بڑا مسئلہ‘‘کھڑا ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے کیے گئے نیوکلیئر معاہدے کو ‘دیوانگی’ قرار دیا۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ 12 مئی کو اس نیوکلیئر معاہدے کی توسیع نہیں کریں گے ۔اقوام متحدہ میں بات کرتے ہوئے جواد ظریف نے سعودی عرب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بالادستی کے فریب میں رہنا یا دوسروں کو نقصان پہنچا کر اپنی سکیورٹی حاصل کرنے کی کوشش سے تصادم ہوتا ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ اب اپنی قوت یکجا کرنے کی نئی پالیسی اپنائی جائے اور خطے میں سب سے طاقتور ہونے کی کوشش کو ترک کیا جائے ۔بی بی سی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ سکیورٹی بلاکس کی جگہ ایک نیا سکیورٹی نیٹ ورک قائم کیا جائے ۔