لندن 25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران کے صدر حسن روحانی نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ ایران کو دنیا کی 10 بڑی معیشت والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے قابل بنانے میں مدد کریں۔ اُنھوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ ایران کا دورہ کرکے اسلامی جمہوریہ ایران اور مغرب کے درمیان تعمیراتی تعلقات کے نئے دور کو مستحکم کریں۔ اُنھوں نے مختلف اداروں کے سربراہوں سے کہاکہ وہ ایران کا دورہ کرکے اس ملک میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیں۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ ایران کے تعلقات ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوگئے ہیں۔ اُنھوں نے یہ باتیں ڈاؤس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ایران کو عالمی اقتصادی برادری میں شامل کرنے کی خواہش کے طور پر دیا ہے۔ اُنھوں نے ایران کو کئی سال کی تنہائی سے نکالنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایران میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
سوئس تفریحی مقام پر عالمی سطح کے تاجروں، سرمایہ کاروں اور سیاستدانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے اعلان کیاکہ ایران ایٹمی اسلحہ تیار نہیں کرنا چاہتا۔ اس موقع پر اُنھوں نے اسرائیل کو بھی امن کی پیشکش کرنے کا اشارہ دیا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اِن کی امن کی پیشکش تمام ممالک کیلئے ہے تو روحانی نے کہا جی ہاں ایران جن ممالک کو تسلیم کرتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ماضی میں بعض ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات کشیدہ رہے لیکن اب ہم ایک بہتر مستقبل اور تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ حن روحانی کے دورہ ڈاؤس کا مقصد ایران کی دگرگوں معیشت استوار کرنے کے لئے نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ استوار کرنا تھا۔
امریکی یونیورسٹی میں فائرنگ ، طالب علم ہلاک
اورینج برگ 25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک بیان کے مطابق کیمپس میں موجود اقامتی سیکشن کے باہر جس نوجوان طالب علم پر گولی چلائی گئی تھی، وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ اسکول ذرائع نے مزید کہاکہ پولیس اِس معاملہ میں چار مشتبہ افراد کو تلاش کررہی ہے۔ کیمپس پولیس چیف مرنارڈ کلارکسن کا کہنا ہے کہ پولیس کو ہنوز یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فائرنگ آخر کس وجہ سے کی گئی تھی۔
یونیورسٹی نے مہلوک طالب علم کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ کلارکسن نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یوں تو کیمپس ایک محفوظ مقام ہے اور تمام طلباء خود کو یہاں انتہائی محفوظ تصور کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس واقعہ کا رونما ہونا افسوسناک ہے جس کی مکمل تفتیش کی جائے گی۔