واشنگٹن۔25 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایران کی طرف سے اھواز شہر میں ہونے والی ایک فوجی پریڈ پر’داعش‘ کے مبینہ حملے میں امریکہ کو قصور وار قرار دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تہران کا امریکہ کو فوجی پریڈ پرحملے میں مجرم قراردینا شرمناک اقدام ہے۔پینٹا گون میں ایک بیان میں امریکی وزیر دفاع نے ایران کی طرف سے اھواز حملے کے بعد امریکہ کو دی جانے والی سنگین نتائج کی دھمکیوں کو بھی مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایرانی لیڈروں کی دھمکیوں سے کوئی پریشانی اور تشویش نہیں۔ ہم واضح کرچکے ہیں کہ پریڈ حملے میں ہمیں گھیسٹنے کا کوئی واز نہیں۔ امید ہے کہ ایرانی قیادت ٹھنڈے دماغ سے سوچیں گے۔قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کا وہ بیان مسترد کردیا تھا جس میں انہوں نے پریڈ حملے میں امریکہ اور اس کے علاقائی حلیفوں کومورد الزام ٹھہرایا تھا۔ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایرانی رجیم پوری دنیا کا امن برباد کرنے کے بجائے اپنے عوام کو تحفظ فراہم کرے۔ہفتے کو اہواز میں فوجی پریڈ کے دوران مسلح افراد کی فائرنگ سے 25 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایرانی فوج ‘پاسدارانِ انقلاب’ کے 12 اہلکار بھی شامل ہیں۔امریکی محکم? خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوارٹ نے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ شدت پسند اسلامی دہشت گردی کے مقابلے میں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سکیورٹی اداروں کو حملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ حملے کی کڑیاں خطے میں امریکہ کے اتحادیوں سے ملتی ہیں۔’پاسدارانِ انقلاب’ کے نائب سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے بھی حملے کا ذمہ دار امریکہ اور اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے "تباہ کن” جواب کے لیے تیار رہیں۔