تہران ۔ 23 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ایران کی نیوکلیئر توانائی صدرنشین علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ان کا ملک بو شہر کے مقام پردوسرا نیوکلیئر پلانٹ تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ نیا نیوکلیئر پلانٹ بھی اپنے مقررہ وقت پرمکمل کیا جائے گا۔خیال رہے کہ ایک روسی کمپنی ’رشیا اٹم‘ کی طرف سے حال ہی میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی بو شہر کے مقام پر دوسرا نیوکلیئر پلانٹ نصب کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایرانی جوہری توانائی ایجنسی نے بھی نیا جوہری پلانٹ لگانے کا اعلان کیا تھا جس کی سنہ 2024ء میں آپریشنل شکل میں آنے کی توقع ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق علی اکبر صالحی نے تہران میں عید کے ایک اجتماع سے خطاب میں روس کی طرف سے جوہری تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس اور ایران ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے معاملے میں اپنے معاہدوں کے پابند ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران روس کی مدد سے نئی افزودگی کے حصول میں کامیاب ہوا ہے۔ ایران ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو ’Isotop‘ دور بینیں تیار کرنے کے ساتھ زینون اور ٹیلوریم کی افزودگی کر رہا ہے۔ علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے ایران پر عاید کردہ پابندیاں تہران کو جوہری توانائی کے حصول سے نہیں روک سکتیں۔علی اکبرصالحی نے کہا کہ اراک جوہری پلانٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی کے حوالے سے قائم کردہ ایکشن گروپ میں تبدیلی کے بعد امریکہ کی جگہ اب برطانیہ کام کرے گا۔خیال رہے کہ امریکہ کا ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے نکلنے کی ایک وجہ اراک جوہری پلانٹ بھی بتایا جاتا ہے۔ ایران نے امریکہ کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد اراک جوہری پلانٹ کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا ہے۔اراک پلانٹ کا ڈیزائن سنہ 2015ء کے معاہدے کے تحت اہم ترین امورمیں شامل رہا ہے۔ اس جوہری پلانٹ کی نگرانی کے لیے امریکہ، چین اور بعض دوسرے ملکوں کے ماہرین کو مامور کیا جانا تھا مگر اب امریکہ کی جگہ اس جوہری تنصیب کی نگرانی برطانیہ کرے گا۔