ایران پر کل سے امریکی پابندیوں کے اطلاق کا آغاز

نیوکلیئر معاہدہ سے ترک تعلق کے بعد امریکہ کا اقدام ‘ اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کا احتجاج نظرانداز
تہران ،4نومبر(سیاست ڈاٹ کام ) ایران پر دوسرے مرحلہ میں امریکی پابندیوں کا اطلاق کل سے ہوگا۔ ایران کے تیل، شپنگ، شپ بلڈنگ اور مالیاتی شعبے پر پابندیاں نافذالعمل ہوں گی۔ اس سے قبل ایران کی امریکی ڈالر تک رسائی محدود، ایرانی سونے ، قیمتی دھات،قالین ، خوردنی اشیاء کی برآمدات اور آٹوسیکٹر پر پابندی عائد کی گئی تھی۔غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق پابندیوں کے اطلاق کے بعد ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی 700 سے زائد شخصیات، کمپنیاں، ہوائی و بحری جہاز، بڑے بینک، تیل ایکسپوٹرز اور شپنگ کمپنیاں پابندی کی فہرست میں شامل کی جائیں گی۔بروسیلز کی عالمی ادائیگیوں کے سوئفٹ نیٹ ورک ایرانی کمپنیوں سے رابطہ منقطع کرسکتا ہے جس سے ایرانی کمپنیاں عالمی مالیاتی نظام سے مکمل کٹ جائیں گی، اس سے قبل پہلے مرحلہ میں 7 اگست کو پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ 8 ممالک کو عارضی طور پر ایران سے تیل خریدنے کی اجازت ہوگی، خبررساں ایجنسی کے مطابق استثنیٰ حاصل کرنے والے ممالک میں جاپان،جنوبی کوریا، ہندوستان، ترکی اور اٹلی شامل ہیں۔مائیک پومپیو نے پابندیاں ختم کرنے کے لیے 7 شرائط رکھی ہیں جن میں عسکریت پسندوں کی حمایت اور بیلسٹک میزائل کی تیاری پروگرام مکمل بند کرنا شامل ہیں۔ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران نے جوہری پروگرام بند کردیا تھا اور بدلے میں ایران پر عائد پابندی ختم کردی گئیں تھیں۔رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیاتھا۔جوہری معاہدے سے قبل امریکی پابندیوں کو یوروپی حمایت حاصل تھی تاہم صدر ٹرمپ کے فیصلے کے بعد یوروپی یونین ایران ڈیل کو بچانا چاہتی ہے ۔روس اور یوروپی ممالک کا موقف ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کررہا ہے ۔ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور سربراہ یوروپی خارجہ امور نے ایک مشترکہ بیان میں امریکی پابندیوں کی بحالی کو افسوسناک قرار دیا ہے اور ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو تحفظ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ کاروبار یوروپی قوانین اور سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے عین مطابق ہے ۔ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایران معاشی امور کا انتظام کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ۔