ایران نیو کلیر معاہدہ ‘ اوباما کی ستائش‘ اسرائیل چراغ پا

واشنگٹن / یروشلم 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما نے آج عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان نیو کلیر معاہدہ کے فریم ورک کو قطعیت دینے پر ستائش کی اور اسے ایک تاریخی مفاہمت سے تعبیر کیا ری پبلکنس نے ایران کے نیو کلیر پروگرام پر ہوئے معاہدہ پر شک و شبہات کا اظہار کیا ہے وہیں اس معاہدہ کے منظر عام پر آنے کے بعد تہران میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اورخوشیاں منائیں ۔ دریں اثناء ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران کے ساتھ ایک مکمل نیو کلیر معاہدہ کے ذریعہ ایران اب گلوبل نیو کلیر فیول مارکٹ میں شرکت کا اہل قرار دیا جائے گا۔ایران کے ائمہ نے بھی نیوکلیئر چوکھٹا معاہدہ کی توثیق کردی ہے۔ نیوکلیر معاہدہ جس پر ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوچکا ہے، اگر اس پر عمل آوری ہو جائے تو یہ اسرائیل کی بقا کے لئے ایک خطرہ ثابت ہوگا۔ صدر امریکہ بارک اوباما کے نام وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نیتن یاہو کے پیغام کا تذکرہ کرتے ہوئے سرکاری ٹوئٹر پر ترجمان مارک ریگیف نے تحریر کیا کہ وزیر اعظم اسرائیل نے صدر امریکہ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدہ سے ایران کا بم بنانے کا راستہ بند نہیں ہوگا،

بلکہ اس سے نیوکلیر پھیلاؤ اور ایک ہولناک جنگ کے اندیشوں میں اضافہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کا تیسرا متبادل یہ ہیکہ نیوکلیئر معاہدہ میں واضح طور پر اسرائیل کے وجود کی طمانیت شامل کی جائے۔ وہائٹ ہاؤس نے اوباما کے حوالے خبر دی ہے کہ امریکہ اس وقت تک اس معاہدہ سے متفق نہیں ہوا، جب تک کہ ہر چیز کی چوکھٹے میں صراحت نہیں کی گئی۔ یہ ایک پائیدار ترقی کی نمایاں نمائندگی کرتا ہے اور ایران کا نیوکلیر بم تیار کرنے کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند کرتا ہے۔ اسرائیلی عہدہ داروں نے قبل ازیں اس معاہدہ کو ایک تاریخی غلطی قرار دیا تھا۔

وزیر اعظم نیتن یاہو سینئر صیانتی عہدہ داروں سے آج بات چیت کریں گے، تاکہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان نیوکلیر معاہدہ کے چوکھٹے سے اتفاق رائے پر غور کیا جائے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے بموجب نیتن یاہو نے صیانتی کابینہ بشمول وزراء، صیانتی خدمات کے سینئر عہدہ داروں کا ایک اجلاس طلب کیا تھا۔ اسرائیل مسلسل انتباہ دیتا آرہا ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ نمایاں طورپر ایران کی نیوکلیر صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب ہندوستان نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے متنازعہ نیوکلیر پروگرام کے بارے میں جامع معاہدہ کے چوکھٹے سے اتفاق رائے کا اور قطعی معاہدہ کے لئے 30 جون تک مہلت دینے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک بیان ہندوستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔