جنیوا۔یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام)عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے عوض ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کر دے۔اس سے قبل توقع تھی کہ منگل کی رات گرینچ وقت کے مطابق 10 بجے ایک بیان جاری کر دیا جائے گا جس میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے اہم نکات کا ذکر ہو گا لیکن اس بات کے کوئی آثار نہیں ہیں کہ متنازعہ مسائل کا حل تلاش کر لیا گیا ہے۔ایرانی مصالحت کار حامد بائدی نژاد نے کہا کہ ’مذاکرات اس وقت ختم ہوں گے جب مسائل کا حل تلاش کر لیا جائے گا۔ ہم گھڑی کی طرف نہیں دیکھ رہے۔‘امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی کے مندوبین تقریباً ایک ہفتہ سے ایرانی حکام سے بات چیت میں مصروف ہیں تاکہ 18 ماہ سے جاری ان جوہری مذاکرات کو کامیاب بنایا جا سکے۔معاہدے کی ڈیڈ لائن قریب آنے کے ساتھ ساتھ مذاکرات میں بھی تیزی آگئی تھی اور پریس کانفرنس سے خطاب میں روسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں معاہدہ طے پانے کے بہت روشن امکانات ہیں۔‘اس سے ایک روز قبل روسی وزیر خارجہ یہ کہتے ہوئے مذاکرات سے الگ ہو گئے تھے کہ وہ تبھی واپس آئیں گے جب انھیں کسی معاہدے کے حقیقی امکانات پیدا ہوتے دکھائی دیں گے۔