تہران ۔ 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے عالمی برادری کی طرف سے مشکوک نیوکلیئر اور فوجی تنصیبات کے معائنے کے مطالبے کے حوالے سے دباؤ قبول کرتے ہوئے عالمی توانائی ایجنسی کو اپنی نیوکلیئر تنصیبات کی معائنہ کاری کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا۔ نیویارک میں ایشیائی ریسرچ آرگنائزیشن سینٹر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ان کا ملک فوجی اور نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے متنازعہ سمجھی جانے والی تنصیبات کو عالمی معائنہ کاروں کے لیے کھولنے کو تیار ہے۔جواد ظریف نے یہ بات امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کے جواب میں کہی جس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ طے پائے نیوکلیئر معاہدے پر نظر ثانی کرسکتا ہے۔ایرانی وزیرخارجہ کے تازہ بیان سے ایک روز پیشتر عالمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نہ صرف حساس تنصیبات تک عالمی معائنہ کاروں کو رسائی دے بلکہ ان تنصیبات کی کڑی نگرانی کی اجازت فراہم کرے تاکہ اس امر کی تصدیق کی جا سکے کہ ایران نیوکلیئر ہتھیار تیار نہیں کر رہا ہے۔ تاہم ایران کے موقف میں کسی قسم کی نرمی کا مظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ ایران کی جانب سے نیوکلیئر تنصیبات کی معائنہ کاری کے حوالے سے نرمی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ 15 اکتوبر تہران کے ساتھ طے پائے سمجھوتے کے حوالے سے اہم فیصلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔