ایران میں یمن پر فضائی حملوں کے خلاف احتجاج

تہران ۔ 8 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ہزاروں افراد نے تہران میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سعودی زیرقیادت یمن پر فضائی حملوں کی شدید مذمت کی جبکہ ایران پر الزام عائد کیا جارہا ہیکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ روابط قائم کررہا ہے۔ احتجاجی مظاہرے اس وقت ہوئے جبکہ ایران نے سعودی عرب کے ان دعوؤں کی مذمت کی کہ یمن میں اس کی مداخلت حوثی باغیوں کی جانب سے حکومت سعودی عرب کو اقتدار سے بیدخل کرنے کی سازش کی وجہ سے کی جارہی ہے۔ امریکی تائید سے فوجی کارروائیوںکی بھی مذمت کی گئی۔ بعض احتجاجی پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، جن پر تحریر تھا غزہ سے یمن تک بچوں کا قتل بند کرو۔ سرکاری ٹی وی نے اس احتجاج کو پرہجوم قرار دیا۔ ملک سلمان کا پتلا نذرآتش کیا گیا جس کے ایک ہاتھ میں امریکہ اور دوسرے ہاتھ میں اسرائیل کا پرچم تھا۔ خبررساں ادارہ پارس نیوز نے خبر شائع کی ہیکہ احتجاجی جلوس میں سعودی عرب کو بنیاد پرستی اور دہشت گردی کا سرپرست قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی۔ سعودی عرب کے شاہی خاندان کو ’’انتہائی نمایاں امریکی اسلام کی توسیع‘‘ قرار دیتے ہوئے بھی اس کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ حکومت سعودی عرب ’’شیطان بزرگ‘‘ پر انحصار کرتی ہے۔ سعودی عرب اور ایران نے سعودی زیرقیادت فضائی حملوں کی مہم کے بعد سے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ جنوبی ایران میں پاسداران انقلاب کے سربراہ ایڈمرل علی شامخانی نے اپنی تقریر میں کہا کہ سعودی شاہی خاندان اپنے اختتام کو پہنچے گا۔