فلسطینیوں کی تائیداور اسرائیل کی مخالفت میں جلوس
تہران ۔ 25جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ایرانیوں نے آج ملک گیر سطح پر فلسطینیوں کی تائید اور اسرائیل کے حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ تہران اور 700سے زیادہ شہروں اور قصبوں میں جمعتہ الوداع کے موقع پر ملک گیر احتجاج کیا گیا ۔ سرکاری ٹی وی کی خبروں کے بموجب دارالحکومت میں احتجاجیوں کے پلے کارڈس اٹھائے اور ’’ مرگ برگ اسرائیل اور مرگ برگ امریکہ ‘‘ نعرے لگاتے ہوئے جلوس کی شکل میں جاتے ہوئے دکھائے گئے ۔ تہران یونیورسٹی کے علاوہ دیگر 9مقامات پر عام جلسے منعقد کئے گئے ۔ ایران میں جمعتہ الوداع کے دن ہر سال ’’ یوم القدس ‘‘ منایا جاتا ہے لیکن اس سال احتجاج اسرائیل کی غزہ پٹی پر 18روزہ فضائی بمباری کے خلاف کیا گیا جس میں 800سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں ۔ حماس ایران کا ایک کلیدی حلیف ہے ۔ اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں سے تین شہری بشمول دو اسرائیلی اور ایک تھائی لینڈ کا تارک وطن کارکن اور جنگ کے دوران 32اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں ۔
ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کے خلاف جنگ کرنے والے فلسطینی اسلامی گروپس کی تائید کرتا ہے ۔ کل ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی نے سرکاری ٹی وی کی عربی خدمات میں مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران حماس کو ٹکنالوجی فراہم کررہا ہے جو اُس نے اسرائیل پر راکٹ برسانے میں استعمال کی ہے ۔ آج غزہ کے جنگجو اچھی صلاحیتیں رکھتے ہیں اور اپنی ہتھیاروں کی ضرورت خود پوری کرسکتے ہیں لیکن کبھی انہیں ہتھیار تیار کرنے والوں اور ان کی معلومات رکھنے والوں کی ضرورت تھی اور ہم نے ان کی یہ ضرورت پوری کی تھی ۔ ایران کے اعلیٰ ترین قائد آیت اللہ علی خامنہ ای نے چہارشنبہ کے دن فلسطینیوں سے اپیل کی تھی کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ جاری رکھیں اور غزہ سے مقبوضہ کنارے تک اپنی مزاحمت کو توسیع دیں ۔ گذشتہ بڑی جھڑپ میں غزہ پٹی کے اطراف و اکناف نومبر 2012ء لاری جانی کے بموجب ایران کو فخر ہے کہ اس نے حماس کو فوجی اور مالی دونوں قسم کی امداد فراہم کی ہے۔