تہران 30 ڈسمبر ( اے ایف پی ) سینکڑوں ایرانی طلبا نے آج مسلسل دوسرے دن بھی احتجاجی مظاہرے کئے اور انہوں نے یونیورسٹی عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ یہاں پیش آئے ایک بس حادثہ کی وجہ سے وہ ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں۔ اس حادثہ میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی نے یہ بات بتائی ۔ احتجاجی طلا نے اس حادثہ میں مرنے والے افراد کی تصاویر کے ساتھ ایک چوراہے پر احتجاج کیا جہاں سے راستہ یونیورسٹی کو جاتا ہے ۔ تہران کی اسلامک آزاد یونیورسٹی میں یہ طلبا کی ناراضگی کا کبھی کبھار پیش آنے والا موقع ہے ۔ ارنا نیوز ایجنسی کے بموجب احتجاجی طلبا نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے صدر نشین بورڈ آف ٹرسٹیز علی ولایتی مستعفی ہوجائیں۔ کہا گیا ہے کہ ایک بس میں 30 طلبا ایک پہاڑی علاقہ پر سفر کر رہے تھے جو یونیورسٹی کے سائینس و ریسرچ کیمپس کا ہی حصہ ہے ۔ اچانک ہی وہ روڈ سے ہٹ کر ایک سخت کالم سے ٹکرا گئی تھی ۔ سات طلبا برسر موقع ہلاک ہوگئے تھے ۔ سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ بعد میں مزید تین افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے ۔ یونیورسٹی نے ابتداء میں یہ دعوی کیا تھا کہ دوران سفر ڈرائیور کی اچانک طبیعت بگڑ گئی تھی جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا تاہم بعد میں اس کی تردید کردی گئی ۔ سوشیل میڈیا پر طلبا اور عوام نے یہ واضح کیا کہ یونیورسٹی کی پرانی ہوچکی بس اور ناقص دیکھ بھال کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہے ۔ اس حادثہ کے بعد سرکاری حکام کی جانب سے حرکت میں آتے ہوئے ھچ افراد کو معطل کردیا گیا ہے اور کچھ افراد کو ملازمت سے سبکدوش کردیا گیا ہے ۔