ایران میں حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرے، 12 افراد ہلاک

ابتر معیشت پر عوامی برہمی حق بجانب، شہریوں کو احتجاج کا حق لیکن تشدد کی اجازت نہیں : روحانی

تہران ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران میں حکومت کے خلاف جاری مظاہروں میں کم سے کم 12 افراد ہلاک ہوگئے۔ سرکاری ٹیلیویژن کے مطابق مسلح احتجاجیوں نے پولیس اسٹیشنوں اور فوجی اڈوں پر قبضہ کرنے کی کوشش بھی کی۔ معاشی مسائل پر یہ احتجاجی مظاہرے جمعرات کو شہر مشہد میں شروع ہوئے تھے جو بعدازاں سارے ملک میں پھیل گئے اور ہزاروں مظاہروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سرکاری ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ رات ہوئی جھڑپوں کے دوران 10 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ہفتہ کو مغربی ایران میں دیگر دو احتجاجی ہلاک ہوئے تھے۔ ٹیلی ویژن نشریہ نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ’’چند مسلح احتجاجیوں نے بعض پولیس اسٹیشنوں اور فوجی اڈوں پر قبضہ کرنے کی کوشش بھی کی لیکن انہیں سیکوریٹی فورسیس سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ قبل ازیں نیم سرکاری خبر رساں ادارہ ایلنا نے غزہ ٹاؤن کے نمائندہ ہدایت اللہ خادمی کے حوالہ سے کہا کہ گذشتہ شب دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم ہلاکت کی وجوہات کا فوری طور پر علم نہیں ہوسکا۔ ایران نے گذشتہ روز پیغام رسانی کے مقبول اپ ٹیلی گرام اور اسٹیگرام کی رسائی کو مسدود کردیا تھا۔ اس دوران ایران کے صدر حسن روحانی نے اس صورتحال پر بالآخر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اعتراف کیا کہ ملک کی ابتر معاشی صورتحال پر عوام کی برہمی حق بجانب ہے۔ تاہم انہوں نے یہ وارننگ بھی دی کہ قانون شکن تصور کئے جانے والے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے سے حکومت کوئی پس و پیش نہیں کرے گی۔ روحانی نے جنہیں 2009ء کے زبردست عوامی احتجاج کے بعد اب دوسرے سب سے بڑے امتحان کا سامنا ہے، کہا کہ ’’عوام کو اپنی ناراضگی و برہمی کے اظہار اور حتیٰ کہ احتجاج کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ صدر روحانی نے سرکاری نشریاتی ادارہ پر اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ ’’… لیکن تنقید و برہمی دراصل تشدد اور سرکاری املاک کو تباہ کرنے سے مختلف اور جداگانہ ہوتی ہے‘‘۔ سوشیل میڈیا پر جاری غیرمصدقہ ویڈیوز کے مطابق تہران کے انقلاب چوک پر ایک چھوٹے احتجاجی مظاہرہ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے اشک آور گیس اور آبی پچکاریوں کا استعمال کیا۔